عوام اب اس بات کے لیے فکرمند ہو گئی ہے کہ بینک میں ان کے پیسے محفوظ نہیں ہے۔ اسی خوف کے چلتے کانپور میں 25 نومبر کو 'سروجن ہتائے کیندر' تنظیم ایک پیدل مارچ نکالے گی، جو گاندھی مجسمہ سے چل کر ریزرو بینک پر ختم ہوگی۔ جس میں یہ تنظیم حکومت کو اور ریزرو بینک کے گورنر کو ایک میمورنڈم پیش کرے گی کہ وہ گارنٹی دیں کہ عوام کا پیسہ بینکوں میں محفوظ ہے۔
ریزرو بینک نے ابھی حال ہی میں ایک فہرست جاری کی ہے، جس میں کئی بڑے کاروباری جو اس ملک کے روپے لے کر بھاگ گئے ہیں یا ان کے اکاؤنٹ این پی اے ہیں۔ کانپور کے ایک کاروباری روٹو میکس کمپنی کا نام بھی اس لسٹ میں شامل ہے۔ ان پر بینک کا ہزاروں کروڑوں روپیہ باقی ہے۔ یہ ہے جس چالاکی سے روپیہ لے کر ملک سے فرار ہو رہے ہیں اس کا اثر بھارت کی معیشت پر پڑا ہے۔
کئی بینکوں کا آپس میں مرجر بھی ہوا ہے اور کچھ بینک بند بھی ہوئے ہیں، جو بینک بند ہوئے ہیں ان میں پی ایم سی کوآپریٹو بینک نے تو لوگوں کا اعتماد ہی توڑ دیا ہے۔ کسی بھی بینک میں جب عوام اپنا پیسہ جمع کرتی ہے تو اس کو یہ بھروسہ ہوتا ہے کہ اس کا روپیہ بینک میں محفوظ ہے لیکن ریزرو بینک کی یہ پالیسی کہ 25 لاکھ روپے اگر کسی کا بینک میں جمع ہے اور بینک دیوالیہ ہو جاتی ہے تو اکاؤنٹ ہولڈر کو بینک صرف ایک لاکھ روپے ہی واپس کرنے کی گارنٹی دیتا ہے۔