شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کانپور میں چل رہے مظاہرے کو لے کر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شروع سے ہی رساکشی کا کھیل چل رہا ہے۔ پولیس نے شروع سے ہی مظاہرین کو ہر ممکن دبانے اور ہٹانے کی کوشش کی۔ جب یہ احتجاج شروع ہوا تھا تو پولیس نے کئی منتظم پر مقدمات درج کر دیے تھے۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں خواتین سامنے آگئیں اور مظاہرے پر بیٹھ گئی تھیں۔ پولیس نے اس کے بعد کچھ خواتین پر بھی مقدمات درج کیے تھے۔
7 فروری کو پولیس نے آدھی رات میں خواتین سے محمد علی پارک کو جبرا خالی کرا لیا لیکن اس کا ردعمل یہ ہوا کہ خواتین سے مارپیٹ کو لے کر علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے محمد علی پارک کے باہر سڑک پر ڈیڑھ کلومیٹر تک خواتین ہی خواتین نظر آنے لگیں جو پولیس کے خلاف مظاہرہ کرنے لگیں۔ خواتین کا ہجوم دیکھ کر انتظامیہ نے حالات کو قابو میں کرنے کے لیے مظاہرین سے گزارش کی کہ وہ سڑک چھوڑ کر پھر سے محمد علی پارک میں چلی جائیں۔ پولیس نے انہیں محمد علی پارک میں پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کی اجازت دے دی۔