مولانا ارشد مدنی، مولانا عبدالقدوس ہادی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علما اترپردیش ) سمیت کئی اکابر علمائے کرام نے ان کی وفات پر غم کا اظہار کیا اور ان کے وصال کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔
واضح رہے کہ مفتی منظور صاحب موضع پوٹریا ضلع جونپور کے رہنےوالے تھے۔ مولانا مظاہری ملک کے قدیم اور مشہور مدرسہ بیت العلوم سرائمیر کے قدیم طلبہ میں سے تھے۔ابتدائی عربی فارسی کی تعلیم یہیں حاصل کی ۔اس کے بعد مظاہر العلوم سہارنپور کا رخ کیا اور یہاں سے سند فراغت حاصل کی۔آپ کی عظیم خدمات کا محور ملک کا صنعتی شہر کانپوررہا۔
انہوں نے کانپور میں ایک طویل زمانہ تک بڑی اہم خدمات انجام دیں۔آپ ’ماہنامہ نظام ‘کے اہم ذمہ داروں میں سےبھی تھے اور دارالعلوم دیوبند کے تاحیات رکن شوری رہے۔
انہوں نے اہم مواقع پر اراکین شوری کو دارالعلوم کی فلاح وبہبود کے لیے مفید مشوروں سے نوازا۔آپ کا شمار ملک کے نامور علماء میں سے تھا۔
مفتی منظور صاحب نے کانپور میں ایک طویل عرصے تک اہم خدمات انجام دیں۔ آپ انیس سوپینسٹھ سے تاحیات شہر کانپور کے رجسٹرڈ قا ضی رہے۔ شہر قاضی کے طور پر آپ مسلمانوں کی رہنمائی کرتے رہے۔ مشکل حالات میں میں ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ مفتی صاحب ایک بہترین مقرر بھی تھے، کانپور کے مدر سہ جامعت العلوم پٹکاپور میں آپ شیخ الحدیث کے استاد رہے، دارالافتاء جیسے اہم شعبےکےسرپرست بھی رہے ہیں، اور اسی مدر سہ میں صدر کے عہدے پر فائز رہے ہیں، آپ پیلی مسجد توپ کھانا بازار میں تقریبا 50 سال تک امامت کے فرائض بھی انجام دیتے رہے ہیں، آپ کے بے شمار شاگرد بھارت کے مختلف مدارس میں درس وتدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔