خیال رہے کہ کرناٹک کے محکمہ زراعت میں آوٹ سروس کی بنیاد پر تقرر ملازمین کی معطلی کے بعد ریاست میں زراعت کے تعلق سے ہونے والی سروے میں تاخیر کے بعد سماجی اور سیاسی تنظیموں نے وزیر زراعت کو نشانے پر لیا۔
گلبرگہ: محکمہ زراعت میں آوٹ سروس ملازمین کی بحالی کا مطالبہ
ریاست کرناٹک کے محکمہ زراعت میں آوٹ سروس کی بنیاد پر خدمات انجام دینے والے ملازمین کی معطلی پر تنقید کرتے ہوئے سماجی تنظیم نے تمام ملازمین کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
اس سلسلے میں شرماجیوی گلا ویدکی تنظیم کے فونڈر صدر چندر شیکھر ایس ہرے مٹھ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ' ریاست کر ناٹک محکمہ زراعت کے جانب سے رواں برس 2020 میں کسانوں کے نقصان فصلوں کا وقت پر سروے نہیں کیا گیا۔ رواں برس بارش کی وجہ سے کسانوں کے نقصان کا کوئی سروے نہیں کیا گیا جو تشویش ناک ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' گذشتہ 10 برسوں سے محکمہ زراعت میں آوٹ سروس کی حثیت سے خدمت انجام دینے والے ملازمین اس کام کو بڑی زمہ داری پورا کرتے تھے۔ وقت پر سروےکر تے تھے اور کسانوں کو وقت پر امداد بھی ملتا تھا۔ لیکن ریاستی وزیر بی سی پاٹل نے ان ملازمین کو کام پر نہ لینے کا فیصلہ کیا جس کا خمیازہ کسانوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے حکومت سے آوٹ سروس ملازمین کی بحالی کا مطالبہ کیا۔'