اردو

urdu

ETV Bharat / city

کیا جموں میں اردو صحافت تنزلی کا شکار ہے؟

جموں و کشمیر میں جہاں تکنیکی تعلیم پر زور دیا جارہا ہے وہیں قلیل مددتی کورسز کو متعارف کرنے پر بھی زور دیا جارہا ہے، تاہم جموں کشمیر میں انڈین انسٹیٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن کی طرف سے انگریزی زبان میں صحافت کا ڈپلوما اور ڈگری پڑھائی جاتی ہے جبکہ اردو زبان میں صحافت پڑھنے والوں کی تعداد بہت کم ہوتی جارہی ہے، جس سے اردو صحافت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

urdu journalism craze is decreasing in jammu?
کیا جموں میں اردو صحافت تنزلی کا شکار ہے؟

By

Published : Jul 27, 2021, 11:01 PM IST

اردو صحافت کا ایک شاندار ماضی رہا ہے اور بلا شبہ اردو اخبارات صحافت کی آبرو ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان میں مختلف اور مثبت تبدیلیاں بھی آئیں لیکن معیار کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ترقی کی بجائے تنزلی کا احساس ہوتا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن کے ریجنل ڈائریکٹر پروفیسر راکیس کمار گوسوامی سے ردعمل جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ جموں میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن کی طرف سے پی جی ڈپلوما انگریزی زبان میں پڑھایا جاتا ہے، جبکہ اردو کورسز کو دہلی میں پڑھایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقائی زبانوں میں صحافت پڑھائی کی اشد ضرورت ہے، جبکہ زیادہ تر اب انگریزی اور ہندی زبان میں صحافت پڑھائی جاتی ہے۔

راکیس کمار گوسوامی کا ماننا ہے کہ لوگوں کا رجحان انہیں کورسوں کی جانب ہوتا ہے جہاں روزگار کے مواقع زیادہ ہوتے ہیں، ایسے جب روزگار کے مواقع زیادہ ہو جائیں گے تو لوگوں کا خود بخود رجحان بڑھ جائے گا۔

جموں یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر ریاض احمد کا کہنا تھا کہ اردو صحافت کا جہاں تعلق ہیں، اس میں تھوڑی سی گراوٹ آئی ہے، لیکن ابھی بھی اردو صحافت کی اہمیت ہے اور لوگوں کو اچھی امیدیں وابسطہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے اردو سیاست کی شکار ہورہی ہے، جبکہ وقت کے ساتھ ساتھ اردو صحافت میں مختلف اور مثبت تبدیلیاں بھی آئیں لیکن معیار کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ترقی کی بجائے تنزلی کا احساس ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اردو اخبارات کی زبان بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے۔ نہ کوئی معیار ہے اور نہ کوئی پیمانہ۔ انگریزی الفاظ اور ہندی لہجے کے استعمال کی کثرت سے اہل زبان کا ذائقہ بگڑ رہا ہے۔ یہ بات شدت کے ساتھ یہ محسوس کی جارہی ہے کہ جموں کشمیر میں چند ایک کے بغیر تقریباً سبھی اردو اخبارات و الیکٹرانک میڈیا سے رپورٹنگ غائب ہوتی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:

ٹوپی پر ڈیزائن کرنے والی خواتین، مناسب مزدوری نہیں ملنے سے مایوس

کتنا بہتر ہوتا کہ اردو صحافت کی بازیابی کے لیے اگر سنجیدگی کے ساتھ اسے پڑھایا جاتا تاکہ اردو صحافت کا نام ہمیشہ کے لیے زندہ رہتا اور اردو صحافت پڑھنے کے رجحان میں بہتری آجاتی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details