جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے گزشتہ ماہ 15 نومبر کو حیدر پورہ انکاؤنٹر پر جاری کردہ ایس آئی ٹی رپورٹ SIT Report on Hyderpora Encounter کو محمد عامر ماگرے کے اہل خانہ نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
عامر کی بہن کا درد، جنھوں نے میرے بھائی کا قتل کیا آج وہی لوگ ثبوت پیش کر رہے ہیں محمد عامر ماگرے کی ماں، بہن میمونہ بیگم اور بھائی ندیم ماگرے نے ایس آئی ٹی کی رپورٹ پر Amir Magray's family on SIT Report of hyderpora encounter یقین نہ کرتے ہوئے گورنر منوج سنہا سے جوڈیشیل انکوائری کے ساتھ ساتھ عامر کی لاش کو واپس کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
عامر کی بہن کا کہنا ہے کہ ہم اس انکاؤنٹر کو صحیح کیسے تسلیم کر لیں کیونکہ جنھوں نے میرے بھائی کا قتل کیا ہے آج وہی لوگ اس کا ثبوت پیش کر رہے ہیں، اس لیے ہم گورنر صاحب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی جوڈیشیل انکوائری کی جائے تاکہ مستقبل میں کسی اور کے ساتھ ایسا نہ کیا جائے۔
وہیں عامر کی ماں کا کہنا ہے کہ عامر بے گناہ ہے، اس کے پاس سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا ہے لیکن سیکورٹی فورسیز نے اپنے پرموشن کے لیے معصوم کا قتل کیا اور اس کو عسکریت پسند قرار دیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم ڈیڑھ سے اپنے بیٹے کی جسد خاکی کے لیے پریشان ہیں کہ کب ان کی جسد خاکی کو آبائی قرستان میں دفن کی جائے گی، عامر کی ماں نے انتظامیہ اسے پانچ دنوں کی مہلت دی کہ اگر ان کے بیٹے کی جسد خاکی کو واپس نہیں دیا گیا تو وہ بھی زندہ نہ رہنے کا اعلان کیا ہے۔
عامر کے بھائی نے کہا کہ ہم لوگ غدار نہیں ہیں بلکہ ہم لوگوں کے آباو اجداد نے اس ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہے اگر ہمارے اوپر سے دہشت گردی کا ٹیگ نہیں ہٹایا گیا تو پھر ہم بھی زندہ نہیں رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: SIT Report on Hyderpora Encounter: 'عامر ماگرے عسکریت پسند تھا، ڈاکٹر مدثر کو عسکریت پسند نے ہلاک کیا'
واضح رہے کہ ضلع رامبن کے سنگلدان سے تعلق رکھنے والے محمد عامر ماگرے کو ایس آئی ٹی کی رپورٹ SIT Report on Hyderpora Encounter میں عسکریت پسند قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ماہ نومبر کی 15 تاریخ کو حیدپورہ انکاؤنٹر میں پولیس نے 4 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ہلاک کیے گئے افراد میں ایک غیر ملکی عسکریت پسند حیدر، اس کا ساتھی عامر، عسکری معاون ڈاکٹر مدثر گلُ اور عمارت کا مالک محمد الطاف بٹ شامل ہیں۔وہیں عامر، الطاف اور مدثر کے لواحقین نے پولیس کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ تینوں عام شہری تھے۔