بھارتی نژاد امریکی رکن کانگریس پرمیلا جیپال مدراس (چنئی) میں پیدا ہوئی اور وہ امریکی کانگریس میں خدمات انجام دینے والی پہلی بھارتی امریکی خاتون ہیں اس کے علاوہ وہ انسانی حقوق کی ایک نمایاں کارکن بھی ہیں۔
بھارتی امریکی رکن پارلیمنٹ پرمیلا جیپال نے امریکی کانگریس میں جموں و کشمیر سے متعلق ایک قرارداد پیش کرتے ہوئے بھارت سے گزارش کی ہے کہ 'وہ جلد سے جلد جموں و کشمیر پرعائد مواصلاتی پابندیوں کو بحال کرے اور تمام باشندوں کی مذہبی آزادی کو بھی محفوظ رکھیں'۔
بھارتی نژاد امریکی رکن کانگریس پرمیلا جیپال کا ٹویٹ پرمیلا جیپال کی کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد ایوان کے سامنے پیش کردہ اس قرارداد کو صرف کانساس کے ریپبلکن پارٹی کے رکن کانگریس اسٹیو واٹکنز کی ہی حمایت حاصل ہے۔
قرارداد میں بھارت سے یہ بھی گزارش کی گئی ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کو جلد سے جلد رہا کیا جائے اور سیاسی سرگرمیوں اور تقاریر پر کسی ممانعت کے بانڈ پر دستخط کرنے کی شرط سے گریز کیا جائے۔
قرار داد میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ حراست میں لیے گئے لوگوں کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے اور ان کی رہائی کی شرط کے سلسلے میں بیانات جاری کرنے کے لیے بانڈ پر دستخط کرنے ہوں گے۔
تاہم بھارت نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے، بھارت کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر سے خصوصی ریاستی حیثیت واپس لینے کے فیصلہ کے سلسلے میں خود مختار ہے اور اس کے داخلی معاملات میں کسی کی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو حکومت ہند کی جانب سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کرتے ہوئے اس کو ایک مرکزی علاقہ قرار دے دیا گیا، جس کے بعد سے بہت سی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
اس تجویز کو متعارف کرانے سے قبل امریکہ سے بھارتی نژاد امریکیوں نے مختلف فورم سے اس کی مخالفت کی تھی۔