اردو

urdu

ETV Bharat / city

Delimitation Commission:سیاسی رہنماؤں کا ردعمل - voting

جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں آج حد بندی کمیشن صوبے جموں کے دو روزہ دورہ پر پہنچ گئی ہے۔ حد بندی کمیشن جموں کے ریڈسن بلو ہوٹل میں قیام پزیر ہیں جہاں وہ مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے میٹنگ کی ہے، جن میں نیشنل کانفرنس، انڈین نیشنل کانگریس، بی ایس پی ،بی جے پی و دیگر مین آسٹریم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے وہ ملاقات کریں گے ۔

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

By

Published : Jul 8, 2021, 10:41 PM IST

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر لیڈران نے آج حد بندی کمیشن کے سامنے جموں کے ریڈسن بلو ہوٹل میں ملاقات کی ہے۔

بی جے پی کے جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینا نے کہا کہ انہوں نے کمیشن کے سامنے سنہ 1947 سے لیکر آج تک جموں و کشمیر میں ہوئی حدبندی کے بارے میں بات کی ہے۔

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

انہوں نے کہا کہ سنہ 1995 میں ہوئی حد بندی میں دھاندلی کی گئی تھی جس کی وجہ سے جموں اور کشمیر میں غیر متوازن تقسیم ہوئی ہے۔ بی جے پی نے حد بندی کمیشن کو بھارتیہ آئین کے حد بندی کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے پاکستان کے زیر قبضے کشمیر کے لیے مختص کی گئی 24 سیٹوں میں 8 سیٹوں کو جموں میں رہ رہے مہاجر پاکستاںوں کے لیے مختص کرنے کی اپیل کی ہے۔

بی جے پی نے وادی کشمیر میں پنڈتوں کے لیے 3 سیٹیں مختص رکھنے کی بات بھی کمیشن کے سامنے رکھی ہے جن میں جنوبی کشمیر وسطی کشمیر اور شمالی کشمیر کے لیے ایک ایک سیٹ مختص رکھنے کی بات کہی ۔

وہیں نیشنل کانفرس کے جانب سے دویندر سنگھ رینا نے کمیشن کے سامنے اپنی پارٹی کا میمورنڈم دیا ہے انہوں نے کمیشن کو غیر جانبدار اور شفاف طریقے سے کام کرنے کی بات کہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک جموں و کشمیر چاہتی ہے اور اس حد بندی سے جموں صوبے کو پورا حق ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار حد بندی سنہ 2011 کی مردم شماری پر کی جائیگی۔

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

وہیں ڈوگرہ سوابھیمان سنگٹھن کے چیئرمین اور سابق رکن اسمبلی چودھری لال سنگھ نے کہا کہ جموں کے ساتھ بھید بھاؤ ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جموں صوبہ پہاڑی علاقہ ہے اور یہ حد بندی عمل صرف سات سیٹوں کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ جموں صوبے میں ووٹرس کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اسی حساب سے جموں کو اس حد بندی میں سیٹیں ملنی چاہیے۔

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

وہیں اپنی پارٹی کے سینیئر رہنما چوہدری ذوالفقار علی نے کہا ہے کہ اپنی پارٹی چاہتی ہے کہ پہلے جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے۔

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ سنہ 2021کی مردم شماری کے بعد ہی ملک کے ساتھ ساتھ یہاں بھی حدبندی کی جائے مگر مرکزی حکومت نےجموں وکشمیر میں حد بندی کرانا چاہتی ہے تو ہم اس کے ساتھ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

وہیں پنتھرس پارٹی کے سربراہ سربراہ پروفیسر بھیم سنگھ نے بھی کمیشن کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ انہوں نے کمیشن سے جموں و کشمیر کو جلد از جلد ریاستی درجہ دینے کی بات کہی اس کے بعد اسمبلی الیکشن کروانے کی بات کہی ہے۔

سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

انہوں نے مزید کہا کہ جموں اور کشمیر کو اس بار کی حد بندی سے برابر کی سیٹیں ملنے چاہیے یعنی 45 سیٹیں جموں کو اور 45 سیٹیں کشمیر کو ۔

وہیں پارٹی کے سینیئر رہنما ہرش دیو سنگھ نے کہا کہ ہم نے کمیشن سے جموں اور کشمیر کو برابرکی سیٹیں دینے کی اپیل کی ہے تاکہ بھید بھاؤ ختم ہو۔ انہوں نے ایس سی کے علاوہ ایس ٹی کو بھی اس حد بندی میں ریزرویشن ملنے کی بات کہی ۔

انہوں نے کہا کہ میٹنگ خوشگوار ماحول میں ہوئی اور انہیں امید ہے کہ اس حد بندی میں جموں کو پورا حق ملے گا ۔

واضح رہے کہ سنہ 2002 میں فاروق عبد اللہ کی حکومت نے حد بندی پر سنہ 2026 تک پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حد بندی کمیشن تشکیل دے کر یونین ٹریٹری میں مزید سات سیٹوں کا اضافہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔سابق ریاست جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 111 تھی جن میں 87 پر ہی انتخابات منعقد ہوتے تھے باقی 24 سیٹوں کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لیے مخصوص رکھا گیا ہے۔

حدبندی کمیشن نے کل وادی کشمیر کا دو روزہ دورہ اختتام پزیر کیا۔ اس دوران کمیشن نے وادی کشمیر کے سیاسی سماجی و عوامی وفود کے ساتھ ملاقات کرکے حد بندی کے تعلق سے ان کی رائے لی ہے

ABOUT THE AUTHOR

...view details