جموں و کشمیر کے ضلع کولگام میں آج ایک بینک منیجر کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا جس کے بعد لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ بینک منیجر کا تعلق ریاست راجستھان سے بتایا جا رہا ہے۔ Target Killing in Jammu and Kashmir
جموں و کشمیر میں ٹارگیٹ کِلِنگ کے خلاف احتجاج واضح رہے کہ گزشتہ تین دنوں میں ٹارگیٹ کِلِنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل کولگام میں ہی ایک خاتون ٹیچر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ کشمیر میں تازہ ہلاکتوں کے خلاف جموں میں کئی مقامات پر مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین گجر نگر علاقے کی طرف مارچ کر رہے ہیں جس کے بعد جموں شہر کے حساس علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ گجر نگر جموں کے مسلم اکثریتی علاقے میں لاء اینڈ آرڈر کی برقرار رکھنے کے لیے بھاری فورسز کی تعیناتی کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر میں عسکریت پسند مسلسل عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حال ہی میں کشمیری پنڈت راہل بھٹ کے قتل کے خلاف بڈگام میں اور خاتون ٹیچر کے قتل کے خلاف کولگام میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔ کشمیری پنڈتوں کا مطالبہ تھا کہ تمام مہاجر سرکاری ملازمین کو محفوظ مقام پر تعینات کیا جائے۔ جموں انتظامیہ نے بدھ کے روز وزیر اعظم کے خصوصی پیکیج کے تحت کشمیر میں تعینات کشمیری پنڈتوں اور جموں ڈویژن کے دیگر ملازمین کو 6 جون تک وادی میں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ حکم نامے کے مطابق کشمیر ڈویژن میں پی ایم پیکج کے تحت تعینات اقلیتی برادریوں کے ملازمین کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر تعینات کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق کشمیری پنڈتوں نے آج جموں کے جگتی میں ایک احتجاجی ریلی نکالی جس میں کولگام میں خاتون اسکول ٹیچر کی ہلاک اور بینک منیجر پر فائرنگ کے بعد جموں سمیت وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا۔ احتجاج میں شامل لوگوں کا مطالبہ تھا کہ کشمیر میں ملازمت کر رہے پنڈتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ جموں جگتی میں احتجاج اور دھرنے سے قومی شاہراہ پر ٹریفک نظام متاثر ہوا۔ احتجاج میں شامل ایک شخص نے ای ٹی وی بھارت کو کہا کہ ہمیں محفوظ مقامات پر تعینات کیا جائے جب تک ایسا نہیں کیا جائے گا تب تک ہم دھرنے پر بیٹھے رہیں گے۔