گرچہ حکومت نے پناہ گزینوں کے لیے عارضی طور پر ٹین کے کوارٹرز فرہم کیے ہیں تاہم ان کیمپز میں پانی، بجلی سمیت دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔
غریب کشمیری پنڈتوں کی بے بسی یہ کیمپ تاہم پانی، بجلی سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے ہنوز محروم ہیں۔ دوسری جانب مرکزی حکومت کی طرف سے ان کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اسکیمز کا اعلان کیا گیا ہے لیکن زمینی سطح پر ان اسکیمز پر عمل آوری نہیں کی جارہی ہے۔
ڈمپل شرما کا کہنا ہےکہ 'سرکار جس طرح اب کہہ رہی ہے کہ ہم غیر قانونی طور پر یہاں رہ رہے ہیں۔ یہ سرکار کی غلط پالیسی ہے، ہمارے پاس راشن کارڈ بھی ہیں۔ دراصل ہم غریب ہیں، اسی لیے ہمیں سرکار یہاں سے نکالنا چاہتی ہے۔ ہمارے پاس مکان کا کرایہ دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔'
نویں کی دہائی میں وادی کشمیر سے نقل مکانی کر کے کشمیری پنڈت جموں میں رہائش پذیر ہوئے جہاں پر حکومت نے کشمیری پنڈتوں کو پناہ گزین کیمپز میں ٹھہرایا اور آج بھی کشمیری پنڈت ان ہی کیمپز میں رہ رہے ہیں لیکن آج جموں کے پرکھوں پناہ گزین کیمپ کا حال بد سے بدتر ہے۔ جہاں پر کیمپ میں مقیم لوگوں کو بنیادی سہولیات کا فقدان ہیں۔ یہاں نہ پینے کے لیے صاف پانی ہے اور نہ ہی بجلی کا خاطر خوہ انتظام ہے جس کی وجہ سے کیمپ میں مقیم لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
اگرچہ مرکزی حکومت کشمیری تارکین پنڈتوں کو بازیاب کرانے کے لیے کئی اسکیموں کو منظر عام پر لانے کے لیے زور دیتی ہیں تاہم زمینی سطح پر ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔
وہیں دوسری جانب حکومت کشمیری پنڈتوں کو پرکھوں پناہ گزین کیمپ سےنکالنے کی کوشش میں ہیں جس کا ڈر ان پناہ گزینوں کو ستا رہا ہے۔
جموں کے ریلیف کمشنر کا کہنا ہے کہ 'پرکھوں ریلیف کیمپ سے تمام کشمیری پناہ گزین پنڈتوں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے اور اب اس ریلیف کیمپ میں کسی بھی خاندان کو رہنے کی اجازت نہیں ہیں ان کو یہ کیمپ خالی کرانے ہیں۔'