اوڑی:مرکزی اور ریاستی حکومت تعلیمی ڈھانچے کو مستحکم کرنے سے متعلق متعدد اسکیمیں وضع کرتی ہیں، تاہم اس پرائمری اسکول سے وہ اسکیمیں صرف کاغذوں تک ہی محدود معلوم ہوتی ہیں۔ اس کی مثال جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے اوڑی مورہ گاؤں کے گورنمنٹ مڈل اسکول اپنی حالت خود بیان کر رہے ہیں، اسکول میں دو ہی کمرے ہیں، جس میں ایک کمرہ تو آفس کے لیے رکھا ہوا ہے اور ایک کمرے میں آٹھویں کلاس کے طلباء کو پڑھایا جاتا ہے۔ Govt Middle School Mohura Uri Has 2 rooms for 70 students
اوڑی گورنمنٹ مڈل اسکول مورہ میں 70 طالباء کے لئے صرف دو کمرے، طلباء کا حکومت سے مطالبہ اسکول میں 70 سے زیادہ بچے پڑھتے ہیں اور اسکول کی عمارت کی بھی خستہ حالی کا شکار ہے، جس میں ہمیشہ خطرہ بنا رہتا ہے۔ اسکول کی عمارت 2005 کے شدید زلزلے میں ٹوٹ گئی تھی جو کہ ابھی تک مرمت نہیں کی گئی ہے، جس سے ہمیشہ خطرہ بنا رہتا ہے۔
اسکول میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو کھلے آسمان کے نیچے پڑھنا پڑتا ہے۔ ایک کمرے میں دو کلاسز پڑھائی جاتی ہیں، جس سے بچوں کو پڑھنے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسکولی بچوں نے اور مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے یہ گزارش کی ہے کہ انہیں اسکول کے لیے ایک نئی بلڈنگ فراہم کی جائے۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے زیڈ ای او سے رابطہ کرنی کے کوشش، لیکن ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔ ایک طالب علم روف احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ان کا اسکول آٹھویں جماعت تک ہے اور اس اسکول میں دو ہی کمرے ہیں۔ وہ بھی کافی پرانی ہے۔
طالب علم کا کہنا ہے کہ انہیں جگہ نہ ملنے کی وجہ سے باہر گراؤنڈ میں پڑھنا پڑتا ہے، جب بھی تیز دھوپ یا بارش ہوتی ہے تو کافی مشکلات ہوتی ہے۔ ایک کمرے میں دو یا تین کلاسز کو ایک ساتھ بیٹھایا جاتا ہے، جس سے انہیں پڑھنے میں پریشانی ہوتی ہے۔ انہوں نے حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کو ایک نئی بلڈنگ دی جائے اور نئی کلاسز بنائی جائیں۔
وہیں ایک اور مقامی شخص نواز ملک نے کہا اسکول میں 70 بچے پڑھتے ہیں اور دو ہی کمرے ہیں ہم نے اس سے پہلے بھی گورنر سے ملاقات کی تھی اور انہیں درخواست دی تھی۔ لیکن اب تک اس پر توجہ نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بارش ہوتی ہے تو بچوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کی کتابیں بھی بھیگ جاتی ہیں اور اس سے بچوں کو بھی جانی یا مالی نقصان کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ واضح رہے کہ 2005 کے شدید زلزلے میں اس اسکول کی عمارت خستہ اور ٹوٹ گئی تھی جو کہ 2022 چل رہا ہے، لیکن ابھی تک اس اسکول کی عمارت کو ٹھیک نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: Tripper Drivers Protest in Uri: بونيار میں ٹپر مالکان کا انتظامیہ کے خلاف احتجاج