اردو

urdu

ETV Bharat / city

چار اگست 2019 کی وہ یادیں جو آج بھی تازہ ہیں

4 اگست 2019 کو جموں و کشمیر میں ہر طرف سکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں اچانک اضافہ کر دیا گیا تھا وہیں، 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات کو ہی جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو بھی نظر بند کیا گیا تھا۔

فوٹو
فوٹو

By

Published : Aug 4, 2021, 2:28 PM IST

4 اگست 2019 کی وہ یادیں آج بھی تازہ ہیں، جب قیاس آرائیاں اپنے عروج پر تھیں کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے کیا کچھ بڑا فیصلہ لیا جائے گا اور وہ وقت ناقابل فراموش ہےجب جموں کشمیر کے سیاسی رہنماؤں اور مقامی پارٹیوں کے مستقبل پر کالے بادل منڈلانے شروع ہوئے تھے۔

4 اگست 2019 کی وہ یادیں جوآج بھی یاد کی جارہی

4 اگست 2019 کو جموں و کشمیر میں ہر طرف سکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں اچانک اضافہ کر دیا گیا تھا وہیں، 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات کو ہی جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو بھی نظر بند کیا گیا تھا۔ پورے جموں و کشمیر اور لداخ میں سختی کے ساتھ بندشیں عائد کر دی گئی تھیں۔ 4 آگست کی رات کو ہی پورے جموں و کشمیر اور لداخ میں تمام مواصلاتی نظام بند کردیے گئے تھے۔ اسی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ بند بھی کر دیا کیا گیا تھا۔
مزید پرھیں:

ہم آپ کو بتا دیں کہ ملک کے آئین کے تحت ہی دفعہ 370 سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا۔ اس دفعہ کی رو سے سکیورٹی اور خارجہ امور کو چھوڑ کر دیگر تمام معاملات میں ریاست کو فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل تھا۔

آئین سے اس دفعہ کو حذف کر دینے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کو حاصل یہ خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ جب کہ یونین ٹیریٹری ہو جانے کے بعد جموں و کشمیر کے عوام وزیر اعلیٰ کا انتخاب تو کرسکیں گے لیکن تمام تر اختیارات بھارتی صدر کی طرف سے نامزد کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہوں گے۔ اس وقت بھارت میں نو یونین ٹیریٹریز ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details