جموں و کشمیر کے آخری حکمراں نے کہا کہ الحاق آخری اور اسے واپس بھی نہیں لیا جاسکتاہے اور نہ میں اس کے وجود پر سوال اٹھا رہا ہوں۔ جموں و کشمیر کی اسمبلی نے الحاق کو منظوری دی اور اسے توثیق شدہ بھی بتایا۔اس لیے اسکی تصدیق پر سوال نہیں اٹھای جا سکتاہے۔قانونی، اخلاقی اور آئینی طور پر ریاست بھارت کا حصہ ہے۔
انہوں نے 370 اور 35 پر ہوشیار رہنے کی صلاح دی کیونکہ اس میں قانونی، سیاسی، آئینی اور جذباتی عوامل شامل ہیں۔جس کا پوری طرح سے جائزہ لینا چاہیے اور یہ میرے خیال میں مناسب انتباہ ہے۔
صدر ریاست کرن سنگھ نے اس پر مزید بات کی اور کہا کہ اس مسلئے کے چار اہم عناصر ہیں۔سب سے پہلے بین الاقوامی پہلو جڑا ہوا ہے، کیونکہ ریاست کا 45 فیصد علاقہ اور 30 فیصدی آبادی(26 اکتوبر،1947) ماضی کے برسوں میں یہاں سے جاچکا ہے۔