جموں و کشمیر میں آنے والے سیاحوں سے وادی کشمیر سے واپس چلے جانے کی گذارش کی گئی تھی۔ مورخہ دو اگست 2019 کو جاری سرکاری آرڈر نمبر 881 کے ذیل میں یہ ایڈوائزری گورنر انتظامیہ نے جاری کی تھی۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے رواں برس 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت والے دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا، اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا۔
سیکیورٹی ایڈوائزری 2 اگست کو جاری کی گئی تھی۔ جب ریاستی انتظامیہ نے امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ وادی میں اپنے قیام کو فوری طور پر روکیں، اس کے بعد بھارتی فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 'پاکستانی عسکریت پسند یاترا میں خلل ڈالنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں'۔
جموں و کشمیر: سیاحوں کے لیے سکیورٹی ایڈوائزری واپس لے لی گئی تاہم 7 اکتوبر کو گورنر ستیہ پال ملک نے حکام کو اس ایڈوائزری کو واپس لینے کی ہدایت دی تھی اور اعلان کیا تھا کہ اس پر 10 اکتوبر سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں : جموں کا عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقام خستہ حال
اس اعلان کے بعد سیاحت کے شعبے سے وابستہ افراد نے سیاحوں کے لیے جاری کردہ سکیورٹی ایڈوائزری کو اٹھانے کے ریاستی انتظامیہ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ سیاحتی سیزن کے دوران وہ اس شعبے میں بہتری دیکھیں گے۔
لیکن وادی کشمیر کے حالات اب بھی کافی خراب بتائے جاتے ہیں۔ وہاں موبائل فونز پر کال کرنے کی سہولت اب بھی نہیں ہے اور پوری وادی میں انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔ ایسے میں اس ایڈوائزری کو واپس لینے سے کوئی خاطر خواہ فائدہ ہوگا یا اس سے حالات میں بہتری آئے گی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔