جموں و کشمیر کے پہاڑی قبیلہ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے اپیل کی ہے کہ اُن کے 'دیرینہ شیڈیول ٹرائب' مطالبے کو پورا کیا جائے اور یہ اسمبلی انتخابات کی حد بندی سے قبل کیا جائے۔ راجوری ڈاک بنگلہ میں منعقدہ یک روزہ کنونشن میں مقررین نے کہا کہ اگر اِس مرتبہ بھی ایس ٹی کے دیرینہ مطالبہ کو پورا نہ کیا گیا تو پہاڑی قبیلہ نہ صرف جموں و کشمیر کے اندر سیاسی طور پر بے اختیار ہوجائے گا بلکہ تعلیمی و معاشی طور پر بھی کافی پچھڑ جائے گا۔ اس کنونشن میں سبھی سیاسی جماعتوں سے وابستہ پہاڑی لیڈران، نوجوان قیادت، سرپنچ، پنچ، پہاڑی کلچر اینڈ ویلفیئر فورم کے نمائندگان، وکلاء نے سرنکوٹ، پونچھ، مینڈھر کے علاوہ منجاکوٹ، تھنہ منڈی، درہال، کوٹرنکہ، کالاکوٹ، سندربنی، نوشہرہ اور راجوری سے شرکت کی۔
مقررین نے کہا کہ ایک قبیلہ کو ’شیڈیول ٹرائب‘کا درجہ دینے کے لئے جو لوازمات ہیں، لوازمات پہاڑی قبیلہ اُس دائرے میں آتا ہے۔ جموں و کشمیر حکومت نے آج سے قریب تین دہائی قبل حکومت ہند سے سات طبقہ جات کو درج فہرست قبائل قرار دینے کی سفارش کی تھی، اُس میں پہاڑی قبیلہ بھی شامل تھا، جس کا الگ کلچر، رہن سہن، لباس اور زبان ہے مگر سیاسی وجوہات کی بنا پر اُس وقت نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی قیادت والی مضبوط و مستحکم سرکار قبیلہ کی اِس دیرینہ مطالبہ کو پورا کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز میں آنے والی سابقہ حکومتوں نے اُنہیں نظر انداز کیا اور اُن سے جھوٹے وعدے کئے۔ موجودہ حکومت نے قبیلہ سے وعدہ کیا ہے اور اُنہیں اُمید ہے کہ بی جے پی قیادت والی حکومت وعدہ وفا کرے گی کیونکہ اِس جماعت کے قول و فعل میں تضاد نہیں، جو کہتے ہیں، وہ کرکے بھی دکھاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب وہ مزید جھوٹی تسلیوں پر یقین کر کے پہاڑی قبیلہ کی نوجوان نسل کے گلے نہیں کاٹ سکتے۔ جو سیاسی جماعت اُن کے مفادات کا تحفظ کرے گی وہ اُسی کی حمایت کریں گے۔ مقررین نے کہا تھا کہ پہاڑی قبیلہ کے لوگوں نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ نکاح نہیں پڑھا ہے۔ جو اُن کی سیاسی بااختیاری کے لیے عملی اقدامات اُٹھائے گی۔ وہی اُن کی جماعت ہوگی۔