اردو

urdu

ETV Bharat / city

جموں و کشمیر: انٹرنیٹ معطلی کے چھ ماہ

5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا اور ریاست کا درجہ ختم کر اسے مرکز کے زیرانتظام علاقہ قرار دیا گیا تھا۔ آج دفعہ 370 کی منسوخی کو چھ مہینے ہو گئے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے گذشتہ چھ ماہ کے بارے میں جانئیے سیاست دانوں و عام لوگوں کا ردعمل کیا ہے؟

جموں و کشمیر: انٹرنیٹ معطلی کے چھ ماہ
جموں و کشمیر: انٹرنیٹ معطلی کے چھ ماہ

By

Published : Feb 5, 2020, 7:56 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 7:36 AM IST

نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و سابق وزیر مشتاق بخاری نے کہا کہ یہ چھ ماہ اس طرح گزر گئے کہ جیسے ہمارے سر پر چھت نہیں ہے کیونکہ جس طرح سڑک کے کنارے بیرون ریاست سے آئے ہوئے وہ لوگ جن کا گھر نہیں ہوتا ہے اسی طرح جموں و کشمیر کی عوام ان چھ مہینوں سے یہی سوچ رہی ہے کہ ان کے سر کے اوپر سے چھت غائب ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس تب تک کسی بھی طرح کے انتخابات میں شمولیت نہیں کرے گی جب تک کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ نہیں مل جاتا۔

جموں و کشمیر: انٹرنیٹ معطلی کے چھ ماہ

میڈیا منیجمنٹ کی ایک طالب علم روحانی سانی نے کہا کہ چھ ماہ ہو چکے ہیں لیکن ابھی بھی سیاسی سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کو لیکر محض بیان بازیاں کی جار رہی ہے۔ جب تک جموں و کشمیر میں دفعہ 370 تھا تب تک جموں و کشمیر کے عوام کو پراپرٹی کے خریدوفروخت کے حقوق تھے نوکریوں میں بھی انہیں ریزرویشن ملا تھا۔ اب سب ختم ہو چکا ہے۔ وہیں ایجوکیشن سیکٹر کو گذشتہ چھ مہینوں میں کافی نقصان پہنچا ہے۔

نوکری سے سبکدوش ہو چکے سابق ضلع ترقیاتی کمشنر خالد حسین کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم ہونے کے بعد عوام طرح طرح کے مشکلاتوں کا سامنا کر رہی ہے۔ اس جدید دور میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیا گیا اور گذشتہ چھ ماہ سے معطل ہے جس سے عام لوگوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگوں کے بولنے کے حقوق چھینے گئے۔ اگر کوئی کچھ بھی بولتا ہے تو اسے پاکستانی ایجنٹ قرار دے دیا جاتا ہے۔

Last Updated : Feb 29, 2020, 7:36 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ABOUT THE AUTHOR

...view details