پلوامہ کے کسانوں کی تقریبا چھ ماہ کی انتھک محنت کے بعد ان دنوں بادام کی فصل تیار ہوچکی ہے، لوگ بادام کو توڑنے کے لیے صبح سے ہی باغات کا رخ کرتے ہیں اور بادام کو درختوں سے اتارنے کا کام صبح سے شروع ہوکر دن بھر جاری رہتا ہے، وہیں بادام کو اتارنے کے لیے باغ مالکان کو مزدوروں کی ضرورت بھی پڑتی ہے جس سے یہاں کے نوجوانوں کو روزگار ملتا ہے۔ رواں سال بادام کی فصل اچھی ہونے سے میوہ کاشتکار کافی خوش نظر آ رہے ہیں۔
س تعلق سے میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ 'رواں سال اگرچہ فصل تو اچھی ہوئی ہے لیکن انہیں بادام کو مارکیٹ میں بھیجنے کے لیے کافی انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ کہ انہیں وقت پر اپنی فصل کی معقول قیمت نہیں ملتی ہے جس کی وجہ سے انہیں اس فصل کو بیچنے کے لیے سال سے دو سال تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔
اس تعلق سے کاشتکار خورشید احمد شیخ نے کہا کہ انتظامیہ جس طرح سیب کی فصل کی جانب توجہ دیتی ہے اس طرح بادام کی فصل پر بھی اپنی توجہ دے، انہوں نے کہا کہ اس فصل کو فروخت کرنے کے لیے بروقت ہمیں مارکیٹ یا پھر منڈی فراہم کی جائے تو اس سے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوگا اور وہ اپنی فصل کو آسانی سے وقت پر بیج سکتے ہیں۔ وہیں دوسری جانب میوہ کاشتکار ہر برس انتطامیہ سے اپیل کررہے کہ انہوں بادام کی فصل بچنے کے لئے مارکیٹ، یا منڈی فراہم کی جائے مگر آج تک اس میں انتطامیہ نے کوئی بھی پیش رفت نہیں کی۔