اس واقعے سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی ہے اور اقلیتی گوجر برادری نے اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جموں صوبے میں ماضی میں اس طرح کے متعدد واقعات رانما ہوئے ہیں جب شرپسندوں نے مویسی لے جانے افراد کو اپنے تشدد کا نشانہ بنایا۔
اطلاعات کے مطابق تحصیل بھلوال کے بلاک متھوارکے گاؤں بگانی میں دو مقامی کسان نزدیکی گاؤں سے دوبیلوں کو لے کراپنے گاؤں کی طرف جارہے تھے۔ اس دوران گھات لگاکربیٹھے مبینہ گئو رکشکوں نے ان پرتیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کر کے انہیں لہولہان کردیا اور نیم مردہ حالت میں چھوڑ کرفرار ہوگئے۔
حملے کا نشانہ بنے افراد کی شناخت میر حسین ولد ولی محمد اور محمدصدیق ولد شاہ محمد کے طور کی کی گئی ہے جنہیں جموں میڈیکل کالج میں داخل کیا گیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔
سماجی کارکنان زاہد پرواز چوہدری، گفتارچوہدری، عامرچوہدری، امانت رسول اور کئی سیا سی، سما جی لیڈران نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے انتظامیہ سے مانگ کی کہ واقعہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کر کے ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
واقعے کی سوشل میڈیاپر ویڈیوز اور لہولہان تصاویر وائرل ہونے کے بعدپولیس سٹیشن گھروٹہ نے حملہ آوروں کے خلاف ایف آ ئی ار نمبر36/2021 ,307,341,323/147/ آئی پی سی اور4/25 ایکٹ کے تحت معاملہ درج کر کے تحقیقا ت شر وع کر دی ہے۔
مزید پڑھیں:
ایک مقامی سماجی کارکن نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ چندبرسوں میں فرقہ پرستی کوفروغ ملا ہے اور جموں میں اقلیتی فرقے کو نشانہ بنانے کے واقعات کئی بار سامنے آئے ہیں۔
ان کے مطابق سول انتظا میہ اور پولیس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مذہب کی آڑمیں قانون کو ہاتھ میں لے کرفرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ دینے والے عناصرکے خلاف عبرتناک کارروائی عمل میں لائیں۔