نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آمرانہ اور افسر شاہی کی غلط حکمرانی کی وجہ سے عوام کا صبر ٹوٹ چکا ہے۔ انتخابات کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا اور جس طرح سے حکومت حد بندی کی رپورٹ کو ناکام بنا رہی ہے ایسا لگتا ہے کہ ان کا مستقبل قریب میں انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ فاروق عبداللہ نے مستقل بنیادوں پر کیے جانے والے جھوٹے وعدوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ 6 مارچ تک حد بندی Delimitation Commission کے عمل کو مکمل کر لیا جائے گا اور اس کے بعد انتخابات منعقد کرائے جائیں گے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس عمل کو مکمل ہونے میں 6 سال لگ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم بھی اس کمیشن کے ممبر ہیں لیکن ہمیں نہ بلایا گیا اور نہ ہی ہمیں معلوم ہے کہ یہ عمل کہاں پہنچایا گیا ہے۔
اپنے بیان میں این سی صدر نے کہا کہ اس وقت اخبارات کو سچ لکھنے کی اجازت نہیں ہے اگر کوئی اخبار سچ لکھے گا تو اسے جیل بھیج دیا جائے گا اور اس اخبار کو بند کر دیا جائے گا لیکن میں اپنی حکومت میں اخبار والوں کو سچ لکھنے کی مکمل آزادی دوں گا۔
فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ ملک مندر یا مسجد توڑنے سے نہیں بنے گا اور ہم لیڈروں کی یہ کمزوری ہے کہ ہم مذہب کی بات نہیں کرتے ہیں بلکہ ہمیشہ کرسی کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مذہب غلط کام کرنے کی تعلیم نہیں دیتا ہے۔