اردو

urdu

ETV Bharat / city

حاملہ خاتون کی موت، طبی عملہ پر لاپرواہی کا الزام

جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے ایسوسی ایٹ میڈیکل کالج و اسپتال ڈوڈہ میں گذشتہ روز ایک حاملہ خاتون اسپتال میں بروقت طبی علاج نہ ملنے کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔ ہلاک شدہ خاتون کے گھر والوں نے اسپتال انتظامیہ اور طبی عملہ پر لاپرواہی برتنے کا الزام عائد کیا ہے۔

حاملہ خاتون کی موت
حاملہ خاتون کی موت

By

Published : Mar 25, 2021, 12:04 PM IST

لواحقین نے اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹرز پر الزام عائد کیا ہے کہ جب حاملہ خاتون کو علاج و معالجہ کے لیے ضلع اسپتال ڈوڈہ پہنچایا گیا تو اسپتال میں تعینات ڈاکٹرز نے اِس جانب ذرہ برابر بھی توجہ مرکوز نہیں دی۔ اس وجہ سے مریضہ کی حالت لمحہ بہ لمحہ خراب ہوتی چلی گئی۔ خاتون کے ساتھ آئے تیماداروں کے مطابق انہوں نے متعدد مرتبہ ڈاکٹرز سے طبی امداد کی گوہار لگائی لیکن کسی نے ایک نہ سنی۔

حاملہ خاتون کی موت

اہل خانہ کے مطابق ڈاکٹرز نے مریضہ کو مختلف انجکشن لگائے جس کی وجہ سے عورت کے منہ سے ایک دم جھاگ نکلنا شروع ہو گیا اور یوں ناقابل برداشت درد کی وجہ سے مریضہ موت کے آغوش میں چلی گئی۔

خاتون کے لواحقین کی طرف سے اسپتال انتظامیہ پر عائد الزمات پر بات کرتے ہوئے میڈیکل کالج ڈوڈہ کے پرنسپل ڈاکٹر دانش نے کنبہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور بتایا کہ مذکورہ خاتون کی جان بچائی جا سکتی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

اُنہوں نے بتایا کہ جب حاملہ خاتون کو اسپتال میں لایا گیا تھا تب اُس کی سانسیں پھول رہی تھیں۔ ڈاکٹرز نے اپنی طرف سے مکمل کوشش کی لیکن وہ جان بچانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اسپتال میں ڈاکٹرز کی عدم موجودگی کے الزام کے جواب میں بتایا کہ اُس دوران ڈاکٹر مہویش اور ڈاکٹر عالیہ وہاں موجود تھیں۔ اُنہوں نے مریضہ کا معائنہ کیا۔ اس کے علاوہ دیگر ماہر ڈاکٹرز بھی وہاں موجود تھے، جو ہر وقت پی پی کٹس زیب تن کئے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تیمارداروں کو ڈاکٹرز کی موجودگی کا پتہ نہیں چلا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حاملہ خاتون کی پہلے جانچ نہیں کی گئی تھی جیسا کہ حاملہ خواتین کے چار سے زائد چیک اپ کے بعد زچکی کی جاتی ہے۔ خاتون میں اکلیمسیا پایا گیا جو حاملہ خواتین میں پایا جاتا ہے اور بر وقت علاج نہ ملنے پر یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

پرنسپل میڈیکل کالج ڈوڈہ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حاملہ خاتون کو اسپتال میں داخل کرنے کے دوران حرکت قلب بند ہونے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا اور یہ بھی پایا گیا کہ حمل میں بچے کی سانسیں بھی رُکی ہوئی تھیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کا نا صرف متعلقہ ڈاکٹرز نے معائنہ کیا بلکہ انتھسیا کے ماہرین نے بھی اپنی طرف سے بھرپور کوشش کی۔ ایسے میں طبی عملے اور ڈاکٹرز پر لاپرواہی کا الزام بلکل ناجائز ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details