کرفیو میں نرمی کے دوران بیرون ریاست بس سروس شروع کی گئی ہے۔ تاہم گجرنگر، صدرا اور بٹھنڈی علاقے میں کرفیو جاری ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا بل پاس کیا گیا ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں میں بھی کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔ جموں میں تین روز سے انٹرنیٹ خدمات معطل ہے۔
وہیں دارالحکومت سرینگر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے، جگہ جگہ پر خاردار تار سے سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور اضافی فوجی دستے تعینات کر کے لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا رہا ہے۔
جموں کے علاقوں میں کرفیو میں نرمی
دوسری طرف ریاست کی مین اسڑیم پارٹیوں کے سربراہان کو بھی گذشتہ دو روز سے گیسٹ ہاوس میں قید رکھا گیا ہے جن میں نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبدللہ، پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد غنی لون شامل ہیں۔