لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے بدھ کو ایک حکمنامہ جاری کر کے جموں و کشمیر کی 149 سالہ قدیم روایت کو ختم کرتے ہوئے سیکریٹریٹ کے ملازمین کو جموں اور سرینگر میں الاٹ کی گئی سرکاری رہائش گاہوں کو 21 دنوں کے اندر خالی کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔
اس کے بعد سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام پر سماجی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ ساتھ تجارت پیشہ افراد کا ردعمل سامنے آیا۔
اس ضمن میں آج ای ٹی وی بھارت نے جموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے مشہور ترین 'رگونات بازار' میں موجود تجارت پیشہ افراد سے دربار مو کے خاتمے پر ان کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔
لوگوں نے حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دربار مو کی منتقلی سے جموں شہر میں رونق ہوتی تھی۔ اس فیصلےسےتجارت پیشہ افراد سب سے زیادہ مایوس ہیں۔
جموں رگونات بازار ایسوسیشن کے صدر سوریندر مہاجن نے کہا کہ 50 سال سے وہ رگھوناتھ بازار میں کام کررہے ہیں اور دربار مو کی تاریخ 149 سال پورانی روایات تھی اور اب حکومت نے اسے ختم کرکے لوگوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔