نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ NC President نے آج شیر کشمیر بھون جموں میں کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسلمان اپنے پنڈت بھائیوں کو تمام قسم کی سہولیات دستیاب رکھنے میں کلیدی رول ادا کرتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ نامساعد حالات میں بھی کشمیری پنڈت برادری کے تئیں اپنے فرائض نبھاتے رہے ہیں اور پنڈتوں کو تمام تر سہولیات دستیاب رکھنے میں کوئی کسر باقی نہیں رہنے دی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پنڈتوں کے بغیر کشمیری عوام کسی بھی صورت میں مکمل نہیں ہیں اور پنڈت برادری کشمیری سماج کا اہم جز ہے اور خدا کرے کہ پنڈت لوگ پھر اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئیں۔
کشمیری پنڈتوں کو ووٹ بنک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو متحد ہوکر بڑھتی ہوئی نفرت کے ماحول کو توڑ دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ نفرت کی دیواروں کو منہدم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر کے سابق گورنر جگ موہن Governor Jagmohan پر کشمیری میگرنٹ پنڈتوں کی ہجرت Migration Of Kashmiri Pandits کے ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ پنڈتوں کو کشمیر سے ایک سازش کے تحت نکالا گیا تاکہ کشمیری مسلمانوں پر خوف و دہشت کا دباﺅ ڈالا جائے اور یہاں کے مسلمانوں کو بدنام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہوم لینڈ کی باتیں کررہے ہیں وہ دشمنوں کے خاکوں میں رنگ بھر رہے ہیں۔ پنڈتوں کو مسلمانوں کے ساتھ مل جل کر رہنا ہے۔ اسی کا نام کشمیریت ہے۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کشمیر مسلمان اپنے پنڈت بھائیوں کے دشمن نہ تھے اور نہ آج ہیں بلکہ فرقہ پرست اور کشمیر دشمن عناصر نے پنڈت برادری کو اپنی سازشوں کی بھینٹ چڑھایا۔
مزید پڑھیں:Farooq Abdullah on Youths:'ہمارے پڑھے لکھے نوجوان بیروزگارہیں اور نوکریاں دوسروں کو دی جارہی ہیں'
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سنہ 1947 میں جب پورے ملک میں قتل و غارت گری کا سماں تھا اور مذہب کے نام پر خون کی ندیاں بہہ رہیں تھیں، کیا اُس وقت کشمیری مسلمانوں نے اپنے پنڈت بھائیوں کی رکھوالی نہیں کی؟
انہوں نے کہا کہ آج ملک مکمل طور پر فرقہ پرستوں کی زد میں آگیا ہے اور یہ فرقہ پرست نہ ہمیں چین سے رہنے نہیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی کشمیر میں مسلمانوں اور پنڈتوں کو ایک ساتھ رہنے دیں گے۔ ہمیں مل کو سازشوں کو بھانپ کر ان کا توڑ کرنے کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 90 کی شروعات میں کشمیر میں نامساحد حالت کے آغاز کے بعد تقریباً 60 ہزار کشمیری خاندانوں نے تارکین وطن کے طور پر اپنارجسٹریشن کرایا ہے۔لوک سبھا ممبر اور نیشنل کانفرنس کے صدر عبداللہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے لیے اس وقت کے گورنر جگموہن ذمہ دار تھے، جو تین مہینے میں واپسی کا جھوٹا وعدہ کرکے انہیں وادی سے باہر لےکر گئے۔