وزیر مزدور ٹیکارام جولی نے کہا کہ یقینا کورونا وائرس پورے ملک کے لیے ایک بڑا المیہ ہے لیکن مزدوروں کو اس وبا کے سبب جو گہرا رنج پہنچا ہے وہ آسانی سے بھرنے والے نہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں ریاست راجستھان کے وزیر مزدور ٹیکارا رامجولی نے کہا کہ تمام ریاستی حکومتیں اپنی سطح پر کام کر رہی ہیں، لیکن اگر ہم راجستھان کی بات کریں تو گہلوت حکومت کے وقت پر لئے گئے فیصلے نے اپنا اثر دکھایا ہے۔
راجستھان: وزیر مزدور ٹیکارام جولی سے خصوصی گفتگو انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ماہ پہلے ہی مزدوروں کو ان گھر بھیجنے کے لیے بسیں چلانی شروع کردی تھیں۔ لیکن جب مرکز ی حکومت مہاجر مزدوروں کے ہجرت پر پابندی لگا دی تو ہم نے ان مزدوروں کو سرحد پر ہی روک لیا، ساتھ ہی ہم نے مزدوروں تمام سہولیات کھانا، پانی، چائے اور تمام ضروری سامان فراہم کیں۔
ٹیکارام نے کہا کہ ہماری حکومت مزدوروں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہماری حکومت نے انہیں ان کے گھر بھجنے کے لیے اسپیشل ٹرینیں بھی چلائیں۔
ہم نے مرکزی حکومت سے اس کا مطالبہ کیا اور مرکز نے اس کا اہتمام کیا ۔ ٹیکارم نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے مرکز نے لاک ڈاؤن کے بعد پیش آنے والے حالات کے تعلق سے کوئی تیاری ہی نہیں کی تھی۔
وزیر مزدور نے کہا کہ راجستھان کو جو کچھ ملا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ وزیر اعظم اور پھر وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس میں اس پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا، لیکن اس سے فائدہ کیا ملا یہ سبھی بخوبی واف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بہار گئے وہاں پیکیج کا بھی اعلان کیا لیکن مجھے نہیں لگتا کہ کوئی پیکیج بہار پہنچا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اعلانات بہت کیے جاتے ہیں لیکن عام لوگوں کے ہاتھ کچھ نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کہتی ہے کہ ہماری معیشت میں بہتری آرہی ہے، جی ڈی پی میں اضافہ ہورہا ہے، لیکن جو اطلاعات آرہی ہیں وہ اس سے بالکل مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوپی کے حالات کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ لاک ڈاؤن کے دوران زیادہ تر حادثات اتر پردیش میں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے خود مزدوروں سے ملاقات کی ہے۔