مرکز مودی حکومت کی جانب سے لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 برس سے 21 برس کرنے کے فیصلے کو لے کر راجستھان کے چیف قاضی خالد عثمانی Rajasthan Chief Qazi Khalid Usmani نے کہا کہ لڑکیوں کی شادی کے لئے عمر کا تعین کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
خالد عثمانی کا کہنا ہے کہ جس طرح سے مرکزی حکومت کی جانب سے ایک بڑا فیصلہ لیا جارہا ہے اور اس فیصلے کے تحت لڑکیوں کی شادی کی عمر جو 18 برس کی ہے اس میں توسیع کرتے ہوئے 21 برس کی جا رہی ہے، یہ سراسر غلط فیصلہ ہوگا۔ اگر اسے نافذ کیا جاتا ہے تو انسانی حقوق Human Rights کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ایک لڑکی سولہ برس کی عمر میں حکومت کے فیصلے کے مطابق جسمانی تعلقات رکھتی ہیں تو وہی لڑکی اب 18 برس کی عمر میں شادی کر رہی ہے تو کسی کو تکلیف کیوں ہوگی؟
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سراسر غلط ہے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ ایک مرتبہ پھر اس جانب توجہ دے اور جو فیصلہ نافذ کرنے جا رہی ہے اس فیصلے کو ختم کر دیں۔