ریاستی حکومت میں وزیر تعلیم گووند سنگھ دوٹاسرا نے خود اپنا بیان جاری کیا اور کہا کے ریاست راجستھان کے سرکاری اسکولوں میں تیسری بولی ( اردو، سندھی اور پنجابی) کے لیے ایک اساتذہ کو مقرر کیا ہوا ہوتا ہے، اگر اسکول میں اردو کے طلبہ زیادہ ہوتے ہیں تو اسکول میں اردو کا ایک استاد ہوتا ہے اور اگر کسی بھی اسکول میں ایک بھی طالب علم اردو کی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کو اردو کی تعلیم فراہم کرائی جائیں گی، اس کے داخلے پر کسی طرح کی کوئی روک نہیں لگائی گئی ہے۔
'ایک بھی اردو کا طالب علم ہوگا تو اردو پڑھائی جائے گی'
بھارتی ریاست راجستھان میں دو ستمبر کو محکمہ تعلیم کی جانب سے ایک فرمان جاری کیا گیا تھا۔ اس فرمان کی مخالفت میں راجستھان کی مسلم تنظیمیں اور راجستھان اردو اساتذہ تنظیم میدان میں اتر گئی تھیں، جس کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے ایک نیا فرمان جاری کیا گیا، جس میں پرانی باتوں میں ترمیم کیا گیا۔
ریاستی وزیر کا کہنا ہے کہ ہم تو پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اگر کہیں پر بھی کوئی بھی طالب علم کسی بھی سبجیکٹ میں پڑھائی کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے وہاں پر اساتذہ کو مقرر کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کی جانب سے 2 ستمبر کو ایک آرڈر جاری کیا گیا تھا جس میں راجستھان کے ہائی سیکنڈری اسکولز میں تیسری بولی اردو، سندھی، پنجابی، زبان کو سبجیکٹ کے طور پر پڑھنے کی اجازت دی جاتی تھی لیکن اب ضلع تعلیم افسر کی جانب سے اس تیسری زبان کو ختم کرنے کا آرڈر جاری کیا گیا ہے، اس آرڈر پر عمل ہونے کے بعد پورے ریاست میں اردو، سندھی، پنجابی، گجراتی سبجیکٹ بند ہو جائیں گے جس کا خمیازا ایک خاص طبقے کے طلباء کو اٹھانا پڑے گا۔