مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا دور جاری ہے۔ 26 جنوری کو نکالی گئی 'ٹریکٹر پریڈ' کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔
وہیں کچھ لوگوں نے لال قلعے میں داخل ہوکر جھنڈا لہرایہ تھا، جس پر پولیس نے کئی مظاہرین کے خلاف معاملہ درج کرکے گرفتاریاں شروع کر دی ہیں۔
ایسے میں یکم فروری کو وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کیا، جس پر سماجی کارکنان نے اپنا رد عمل پیش کیا اور کہا کہ یہ بجٹ گذشتہ برس کی طرح ہے، جس میں کسانوں کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ جن لوگوں نے پریڈ کے نام پر لال قلعے میں جھنڈا لہرایا وہ کسان تحریک کے حصہ نہیں تھے بلکہ چند لوگ اس تحریک کو ختم کرنے کی سازش میں تھے۔
سماجی کارکنان نے کہا کہ کسان تحریک جاری رہے گی اُسی طرح جس طرح مہاتما گاندھی نے ہمیں سبق سکھایا ہے۔
وہیں بجٹ سے نوجوان طبقہ بھی روزگار کی بڑی امید لگا رہا تھا مگر وہ بھی مایوس ہیں۔ کارکنان نے مزید کہا کہ جو بھی حکومت کے منصوبوں کے خلاف بولتا ہے اس کو دبا دیا جاتا ہے، چاہے وہ کسان ہو یا پھر صحافی ہوں مگر ہم خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ حق اور انصاف کے لیے آواز بلند کریں گے۔