اس ورکشاپ سے ملک بھر سے تقریباً 700 اردوصحافیوں اور محبان اردو نے استفادہ کیا۔ اس ورکشاپ کا اختتامی اجلاس صدرشین رحیم الدین انصاری کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جنہوں نے اختتامی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے اس ور کشاب کے منتظمین بالخصوص ڈ ائریکٹرو سکر یٹری ڈاکٹر محمدغوث اور ورکشاپ کو آرڈ نیٹر ایس ایم فیصح اللہ،اسٹاف و ار دوا کیڈیمی کو مبارکباد پیش کی۔ اور کہا کہ اردو صحافت کا روشن ماضی رہا ہے- اور آج بھی اردو صحافت اسی کڑی کوآ گے بڑھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردوا کیڈیمی تلنگانہ نے صحافیوں کی تربیت اور ان کی مخفی صلاحیتوں کے فروغ کے لئے ہی اس ورکشاپ کو منعقد کیا ہے۔
نئی دہلی سے ممتاز صحافی مہتاب عالم نے اس ورکشاپ کے اختتامی اجلاس میں کلیدی خطبہ دیا۔ انہوں نے پرنٹ میڈ یا،ڈیجیٹل میڈیا اور سوشیل میڈیا کے بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ہم فیس بک کا استعمال کر تے ہیں اور اس میں طویل مضامین ڈال دیتے ہیں۔ جس سے لوگوں کو دلچسپی نہیں رہتی اس کے بجائے اگر مختصر پوائنٹس یا بلٹ کا استعمال کر یں تو لوگ اس کو دیکھیں اور یاد بھی رکھیں گے۔ انہوں نے خبروں کے لئے پوڈ کاسٹ کے استعمال کو عام کرنے کی ضرورت پر زورد یا۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں خبریں اور واقعات ایسے ہونے چاہیے کہ عام لوگ ان سے فائد اٹھائیں۔
حیدرآباد کے معروف صحافی جناب مرزا غنی بیگ نے ڈیجیٹل صحافت کے لئے رحجانات پراظہارِ خیال کیا اور پی پی ٹی پیش کیا۔ مرزا غنی بیگ نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا میں ٹرینڈس پر نظر رکھتے ہوئے نیوز پورٹلس کو کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ویب سائٹس کو گوگل اورایس ای او کے قواعد پر عمل کرنا چاہیے۔
نیوز18 اردو سے وابستہ مرزاغنی بیگ نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا میں قارئین او رناظرین کی پسند کو پہلی ترجیح دی جاتی ہے۔ اس لئے ٹریندز کا استعمال کرنے والے ویب پورٹلس کے لیے مواد کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ مرزاغنی بیگ نے شرکاء کو ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم پر کارگردگی کو بہتر بنانے کے لیے مفید مشورے بھی دیئے۔
اختتامی اجلاس کے مہمان خصوصی شاہنوار قاسم ڈائریکٹر اقلیتی بہبودحکومت تلنگانہ نے اپنے خطاب میں صحافیوں کیلئے پانچ روزہ ورکشاپ کے انعقاد کے لئے تلنگانہ ریاستی اردواکیڈیمی کے ڈائریکٹر وسکر یٹری اسٹاف اور ٹیکنیکل اسٹاف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا صحافت ذ ہن کو وسیع کرتی ہے اردوصحافیوں کو سماج کا حقیقی نمائندہ بن کرخبر نگاری کر نی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے جدید دور میں اردوصحافت کسی سے بھی پیچھے نہیں ہے۔ اردوزبان جہاں ادب و ثقافت کی زبان ہے میں عصری تقاضوں کو اس زبان کے ذریعہ پورا کیا جار ہا ہے۔
شاہنواز قاسم نے کہا کہ تلنگانہ اردو اکیڈ یمی نے ریاست اور ملک بھر کے اردوصحافیوں کو ایک عمد ہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے خیالات سے واقف ہوں اور خبر نگاری کے فن کو بہتر سے بہتر طور پر پیش کر سکیں۔