اردو

urdu

ETV Bharat / city

حیدرآباد کی تاریخی شاہی مسجد - شاہی مسجد مکہ مسجد کے مقابل بہت چھوٹی ہے

حیدرآباد میں واقع شاہی مسجد کا قدیم اور خوبصورت مساجد میں شمار ہوتا ہے- 1924ء میں آصف جاہی سلطنت کے ساتویں نظام میر عثمان علی خاں بہادر نے اس مسجد کا سنگ بنیاد  رکھا، 1933ء میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔

حیدرآباد کی تاریخی شاہی مسجد

By

Published : Oct 4, 2019, 3:07 PM IST

اُس وقت سٹی امپرومنٹ بورڈ کے ذریعے اس مسجد کی تعمیر کروائی گئ تھی جہاں نظام میر عثمان علی خان بہادر اور ان کے مصاحب نماز جمعہ ادا کیا کرتے تھے-
مسجد کے اندرونی حصہ میں 100 مصلی نماز ادا کرتے ہیں اور بیرونی حصہ میں پانچ ہزار مصلّی بیک وقت نماز ادا کرسکتے ہیں - یہ مسجد فن تعمیر کا ایک اعلیٰ نمونہ ہے، میناروں اور گنبد کی نزاکت قابل دید ہے گنبد کے ہر حصے پر خوبصورت نقاشی کی گئی ہے۔

حیدرآباد کی تاریخی شاہی مسجد
شاہی مسجد میں مختلف نقوش کو فنکارآنہ مہارت سے ابھارا گیا ہے۔ تلنگانہ کی ریاستی اسمبلی سے متصل اس مسجد کی دیکھ بھال کی ذمہ داری مکہ مسجد کی طرح ریاستی حکومت کے سپرد ہے۔ حکومت اگرچہ مکہ مسجد کی دیکھ بھال اور مرمت پر کروڑ ہا روپے صرف کررہی ہے مگر شاہی مسجد کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے۔ مسجد کے تینوں گنبد خستہ حالی کا شکار ہیں- محکمہ اقلیتی بہبود مسجد کی تعمیر ومرمت کا ذمہ دار ہے،مگر محکمہ دوتا تین برس میں صرف ایک مرتبہ آہک پاشی کا کام کرتا ہے۔بتایا جارہا ہیکہ بر وقت اگر مسجد کی بوسیدہ جگہوں کی مرمت نہ کی جائے تو یہ کسی بھی وقت زمین بوس ہوسکتی ہے۔شاہی مسجد اگرچہ مکہ مسجد کے مقابل بہت چھوٹی ہے مگر اس کی اپنی اہمیت ہے، مسجد کے احاطے میں مصلیوں کی سہولت کے لیے کوئی خاص انتظام نہیں کیا گیا ہے، اس مسجد میں دینی و ملی سرگرمیاں بھی انجام دی جاتی ہیں۔اس سلسلہ میں مقامی عوام نے حکومت سے اپیل کی کہ اس تاریخی مسجد کے تحفظ کے لیے تعمیر ومرمت کا کام جلد شروع کیا جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details