چاروں کو فیور ہاسپٹل میں داخل کردیا گیا ہے انہیں الگ الگ کمروں میں خصوصی طبی نگرانی میں رکھا گیا۔ سردی، کھانسی اور بخار کی علامات صرف ایک شخص میں موجود ہے، اس شخص سے خون کے نمونے حاصل کرتے ہوئے ایک خصوصی گاڑی میں ٹسٹ کے لئے پونے روانہ کئے گئے ہیں۔
باقی تینوں کی ناک بہنے کے علاوہ دوسری کوئی علامت نہیں ہے۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ یہ چار افراد میڈیا میں کورونا وائرس کی خبروں کے خوف سے ہی ہسپتال میں رضاکارانہ طور پرداخل ہوئے ہیں۔ ہسپتال میں داخل چاروں کی سخت نگرانی کی جارہی ہے، انھیں نزلہ زکام کاعام علاج کیا جا رہا ہے۔
پونے سے رپورٹ آنے کے بعد علاج شروع کیا جائے گا، اس کے لئے انھیں ایمرجنسی علاج کے لئے گاندھی ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔ جہاں کرونا وائرس کے لئے 8 بستروں کا ایک خصوصی آئی سی یو تیار کیا گیا ہے۔
یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ نئے چینی سال کے آغاز پر اس وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ ہے، جس کے باعث بہت سی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔
چین صوبہ ووہان میں ایک نیا ہسپتال بھی تعمیر کر رہا ہے اور چینی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ایک ہزار بستروں پر مشتمل اس نئے ہسپتال کی تعمیر چھ دن میں مکمل ہو جائے گی۔
تعمیری کام دن رات جاری ہے اور بھاری مشینری ہسپتال کی سائٹ پر کام کررہی ہے۔ چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس پروجیکٹ کا مقصد علاقے میں طبی سہولیات کی کمی کو پورا کرنا ہے۔ یہ فیبریکیٹڈ عمارت ہو گی جس کی تعمیر بہت جلد مکمل ہو پائے گی اور اس پر لاگت بھی زیادہ نہیں آئے گی۔
صوبہ ووہان میں اس وائرس کے خوف میں مبتلا شہریوں کی ایک بڑی تعداد ہسپتالوں کا رخ کر رہی ہے، جس کے باعث ہسپتال اپنی گنجائش سے زیادہ بھر چکے ہیں جبکہ صوبہ میں موجود ادویات کی دکانوں پر ادویات کی قلت ہو گئی ہے۔
کرونا وائرس کی ابتدا عام بخار سے ہوتی ہے جس کے بعد اس سے متاثرہ مریض کو خشک کھانسی ہوتی ہے۔ اس صورتحال کے ایک ہفتے بعد مریض کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس مرض میں مبتلا چند افراد کو طبی امداد کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔
کرونا وائرس کے شکار ہر چار میں سے ایک کیس شدید نوعیت کا ہوتا ہے۔