یہ تحریک اُس وقت تک جاری رہے گی تاوقتیکہ مرکزی حکومت ان سیاہ قوانین سے دستبرداری اختیار نہ کرلے۔
حیدرآباد کے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں مشتاق ملک کنوینر، امجداللہ خان خالد، مولانا محمد نصیرالدین، محمد آصف عمری، علیم خان فلکی، عبدالستار مجاہد اور مسعود ایڈوکیٹ نے اعلان کیا کہ اب 25 جنوری کو آندھرا میں بھی ملین مارچ کیا جائے گا اور اس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان مرد و خواتین ریاست تلنگانہ میں گھر گھر جاکر این آر سی کے خلاف عوامی شعور بیدار کریں گے۔
صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے ملین مارچ کو کامیاب بنانے پر عوام سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ حیدرآباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عوام بلالحاظ مذہب و ملت اپنے ملک کے دستور اور سیکولر کردار کے تحفظ کے لیے اتنی تعداد میں سڑکوں میں نکلے ہیں۔ اس کا اس قدر زبردست مثبت اثر ہوا کہ ایس آر نگر میں جب بی جے پی ارکان سیاہ قوانین کی تائید میں گھر گھر مہم کے تحت پہنچے تو وہاں کے عوام بالخصوص خواتین نے بی جے پی واپس جاؤ کے نعرے لگائے۔ یہ ایک نئے انقلاب کی آمد آمد ہے۔
مشتاق ملک نے وزیراعلی تلنگانہ کے چندرشیکھر راو سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے سیاہ قوانین سے متعلق اپنے موقف کی وضاحت کریں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان نے وزیراعلی سے ملاقات کے لیے وقت طلب کیا ہے۔ اس سلسلہ میں انہیں مکتوب روانہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلی حالات کی نزاکت کے پیش نظر جے اے سی کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور اپنے موقف کی وضاحت کریں گے۔ اگر سیاہ قوانین کی وہ مخالفت نہیں کرتے ہیں تو الیکشن میں ٹی آر ایس کو اس کا نقصان ہوگا اور جے اے سی اس کے خلاف ذہن سازی کرے گی۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک پُرامن مارچ کئے جانے پر حکومت اور پولیس کی جانب سے ستائش کی جانی چاہئے تھی مگر تقریباً 25 مقدمات مختلف پولیس اسٹیشنس میں درج کئے گئے۔
امجداللہ خالد نے ان مقدمات کی تفصیل سے واقف کروایا۔ انہوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ مختلف محلوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے خلاف حیدرآباد کے مختلف پولیس اسٹیشن میں مقدمہ میں درج کروایا گیا۔ پولیس نے ٹووہیلرس کے رجسٹریشن نمبر سے اس کے مالکین کے نام معلوم کرکے مقدمہ درج کئے ہیں‘ اس کا اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم ایک شخص کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا۔