کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے حکومتی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے پی ایچ ایف آئی کے چیئرمین پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی نے کہا کہ بھارت میں صرف ان لوگوں کی جانچ کرنا جن میں ہلکے یا شدید علامات پائے جا رہے ہیں، صحیح نقطہ نظر ہے کیونکہ اس ملک کی پوری آبادی کو جانچنا ناممکن ہے۔
مسٹر ریڈی آندھرا پردیش حکومت کے عوامی صحت کے مشیر بھی ہیں۔ انہوں نے بھارتی کمپنیوں پر اعتماد کا اظہاربھی کیا، جن کمپنیوں نے کوویڈ 19 میں ویکسین تیار کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
امریکہ اور چین کو صحت کی دیکھ بھال کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہم نے وائرس کے پھیلاؤ کے متعلق کیا سبق حاصل کیا اور اس لاک ڈاؤن کے بعد کیا ہوسکتا ہے؟
بھارت میں حالات دوسرے ممالک سے مختلف ہے۔ میں لوگوں کو انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دوں گا کیونکہ اس وائرس کی نوعیت کا پتہ نہیں ہے۔ ملک بھر میں لاک ڈاؤن عائد کرنا ایک قابل ستائش اقدام ہے۔ یہ واضح ہے کہ اس اقدام نے پھیلاؤ کی حد کو کامیابی کے ساتھ روک لیا ہے۔ اس سے مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے کچھ مثبت نتائج برآمد کئے ہیں۔
کیا130 کروڑ آبادی والے بھارت جیسے ملک میں حالیہ جانچ کی شرح کافی ہے؟
130کروڑ آبادی کو جانچنا تقریبا ناممکن ہے۔ ہلکے اور شدید علامات والے لوگوں کی جانچ کرنا بہتر ہے۔ ہمارے تمام وسائل کو صرف جانچ کے لئے استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
وائرس پر قابو پانے کے لئے کس طرح کی تحقیق کی جارہی ہے؟
متعدد بھارتی کمپنیاں ویکسین تیار کرنے کے لئے آگے آئی ہیں۔ ویکسین تیار کرنے یا علاج تلاش کرنے میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں۔ ہمارے پاس کم لاگت والی ہیپاٹائٹس ویکسین تیار کرنے کی تاریخ ہے اور اسے ہم نے دوسرے ممالک میں برآمد بھی کیا ہے۔
کیا چین میں پیدا ہوئے کوویڈ 19 کا جینیٹک مواد ہندوستان سے مختلف ہے؟