'وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ سیاسی موقع پرست' - ٹی آر ایس نے مجلس سے مفاہمت کے ذریعہ میئر کے عہدہ پر قبضہ کرلیا۔
تلنگانہ بی جے پی کے ریاستی صدر کے لکشمن نے وزیراعلی کے چندرشیکھر راؤ اور ان کے فرزند وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ پر نکتہ چینی کی۔

لکشمن نےالزام عائد کیاکہ کے سی آر اور کے ٹی آر دونوں نے بلدیات اور کارپوریشنز کے کلیدی عہدوں پر غیر جمہوری انداز میں قبضہ کرتے ہوئے جمہوریت کا مذاق اُڑایا ہے۔
بی جے پی صدر نے اپنی پارٹی کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ حکمراں پارٹی کے رہنما، بلدیات میں صدورنشین اور نائب صدورنشین کے عہدوں اور کارپوریشنز میں جہاں اپوزیشن کو اکثریت حاصل ہوئی ہے، میئر کے عہدوں پر ناجائز قبضوں کے لئے غیر جمہوری اور غیر دستوری طریقہ اختیار کئے ہیں۔ لکشمن نے کے سی آر اور کے ٹی آر کو سیاسی موقع پرست قرار دیا۔
بی جے پی کے صدر نے ٹی آر ایس کو الیکشن پارٹی قرار دیا اور کہاکہ کے سی آر کو عوام کی فلاح و بہبود سے نہیں بلکہ کسی بھی طرح انتخابات جیتنے سے دلچسپی رہتی ہے۔ نظام آباد میونسپل کارپوریشن کا حوالہ دیتے ہوئے لکشمن نے کہاکہ بی جے پی کو 28 نشستوں پر کامیابی کے باوجود ٹی آر ایس نے مجلس سے مفاہمت کے ذریعہ میئر کے عہدہ پر قبضہ کرلیا۔
تلنگانہ کے بلدیاتی انتخابات میں حکمراں جماعت کو شاندار کامیابی حاصل ہوءی ہے۔ وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ نے گرچہ انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا تاہم انہوں نے دو مرتبہ عوامی نمائندوں اور رہنماوں کا اجلاس طلب کرتے ہوئے پارٹی کی کامیابی کے لیے رہنمایانہ خطوط جاری کئے تھے۔
یہاں اس بات کا تذکرہ بیجا نہ ہوگا کہ کے سی آر نے ریاستی وزراء کو وارننگ دی تھی کہ اگر ان کے ضلع میں پارٹی کو شکست ہوتی ہے تو وہ وزارت سے محروم ہوسکتے ہیں۔ وزیر اعلی کی اس دھمکی کا غیر معمولی اثر دیکھا گیا۔ایک طرف وزراء کو اپنی کرسی بچانے کی فکر تھی تو دوسری طرف ارکان اسمبلی اس امید کے ساتھ بہتر انداز میں سرگرم تھے کہ انہیں وزارت یا پھر کوئی اہم سرکاری عہدہ دیا جائے گا۔
وزراء اور ارکان اسمبلی و کونسل نے پارٹی کی کامیابی کے لیے کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ یہاں تک کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی پرواہ کئے بغیر رائے دہندوں کو راغب کرنے کے لیے دولت، شراب اور سرکاری مشنری بالخصوص پولیس کے استعمال کی بھی شکایات ملی ہیں۔