فخر الملک نے حیدرآباد میں سات محل تعمیر کروائے تھے جن میں ارم منزل، اسد باغ پیلس، ٹی بی ہسپتال شامل ہیں، اس کے علاوہ 1928ء میں انھوں نے اپنی حیات میں علاقہ،پنجہ گٹہ، سے دو کلومیٹر کی دوری پر اپنی آخری آرام گاہ کے لیے مقبرہ بھی تعمیر کرایا تھا - اس مقبرہ میں نواب فخرالملک ان کی اہلیہ اور دیگر ارکان خاندان مدفون ہیں-
کئی سال گزر جانے کے بعد بھی آج بھی اس مقبرے کی خوبصورتی طرز تعمیر اس قدر متاثر کن ہے جسے دیکھنے کے بعد بلا مبالغہ یہ کہا جا سکتا ہے یہ مقبرہ برصغیر ہند کا تاریخی اور خوبصورت ترین مقبروں میں سے ایک ہے-
نواب فخرالملک کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار
حیدرآباد ریاست کے چھٹے نظام میر محبوب علی خاں بہادر کے دور میں وزیر دفاع رہے نواب فخرالملک کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار ہے ۔
2011 میں اس تاریخی ورثہ کو ،ان ٹیک ایوارڈ، سے نوازا گیا،
گرینٹ پتھر کو تراش کر بنائے گئے اس خوبصورت مقبرہ کے اوپری سطح پر ایک بڑا خوبصورت گنبد تعمیر کیا گیا ہے جس کے اطراف چار چھوٹے چھوٹے گنبد تعمیر کئے گئے ہیں جب کہ ہر گنبد کو چار چھوٹے چھوٹے میناروں سے مزین کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ تاہم افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس قدر خوبصورت تاریخی مقبرہ کو حالیہ عرصے میں بہت بری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے آج اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
فخرالملک کے افراد خاندان نے اس مقبرہ کے تحفظ کی حکومت سے اپیل کی۔