حیدرآباد میں سورج گہن کا نظارہ
اس برس کا آخری سورج گہن کرسمس کی تقاریب کے ایک دن بعد ہوا۔ سورج گہن کے موقع پر سورج آگ کے دائرہ کی شکل میں نظر آیا۔
جمعرات کو صبح 8 بجے اس کی شروعات ہوئی۔ ماہرین فلکیات نے نشاندہی کی ہے کہ اسی طرح کا سورج گہن جولائی 2009ء اور جنوری 2010ء میں دیکھا گیا تھا۔ جون 2020ء میں ایک اور سورج گہن ہوگاتاہم اس کا موازانہ جمعرات کے سورج گہن سے نہیں کیا جاسکے گا کیونکہ یہ غیر واضح ہوگا۔ مقام کی مناسبت سے لوگ اس کامشاہدہ کرسکیں گے۔
صبح 9.31بجے حیدرآباد میں اس سورج گہن کا مشاہدہ کیا گیاکیونکہ اس وقت سورج کے 74فیصد حصہ کو چاند نے چھپالیاتھا۔ اس موقع پر حیدرآباد میں صبح میں شام جیسامنظر نظر آیا۔ پلانیٹری سوسائٹی آف انڈیا کے ڈائرکٹر رگھونند کمارنے کہا کہ جمعرات کا سورج گہن آئندہ دس سال تک ناقابل فراموش رہا۔ اسی طرح کا سورج گہن بھارت میں 2031ء میں نظر آئے گا۔ سائنسدانوں نے مشورہ دیا تھا کہ سادہ آنکھ سے اس کے راست مشاہدہ سے گریز کیاجائے۔سورج گہن اس وقت ہوتا ہے جب چاند،سورج اور زمین کے درمیان حائل ہوتے ہوئے گزرتا ہے،تب زمین پر جزوی یا پھر مکمل سورج گہن ہوتا ہے۔سورج گہن سے نکلنے والی شعاعیں اس قدر شدید ہوتی ہیں کہ اس سے آنکھوں کی بینائی ضائع ہوسکتی ہے۔
سورج گہن کے موقع پر بدھ کی شب سے جمعرات کی دوپہر تک تمام منادربند رہیں۔ حاملہ خواتین کے خاندانو ں کا ماننا ہے کہ گہن کا اثر جنین پر پڑسکتا ہے۔ اسی لئے ان کو باہر نکلنے سے روکا جاتا ہے۔ رگھونندن کمارنے کہا کہ گہن کے تعلق سے کئی طرح کی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔حاملہ خواتین کے علاوہ اس کو لوگ کٹے ہونٹ سے جوڑتے ہیں۔ ایسے مسائل کے سلسلے میں یقینی طور پر بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔