درگم چیرو جھیل کے کنارے واقع قدیم مسجد کے تعلق سے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 'تقریباً 2 برس قبل زمین مافیاؤں نے مسجد کو منہدم کرنے کی کوشش کی جسے مقامی نوجوانوں نے ناکام بنا دیا۔'
مقامی باشندوں نے زمین مافیاؤں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'انہوں نے مسجد کے راستے کو مسدود کرکے مصلیاں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ مصلیان کو مسجد آباد کرنے کے لیے دو کلومیٹر فاصلے طے کرنا پڑتا ہے۔ اس کے باوجود شہریان حیدرآباد مسلسل دو برس سے مسجد میں پنجگانہ نماز ادا کرتے ہیں اور مسجد کو آباد کیے ہوئے ہیں۔'
مقامی باشندوں نے مسجد کے امام کے فرزند کی مشتبہ حالت میں موت اور لاش تالاب سے برآمد ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور تفتیش کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں'۔
کانگریس پارٹی کے نوجوان رہنما عثمان محمد خان کا کہنا ہے کہ 'انہوں نے ایک وفد کے ہمراہ صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم سے ملاقات کی اور ان سے نوجوان کی موت کی تحقیقات اور مسجد کے تحفظ کے لیے وہاں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
تاہم صدر نشین نے 24 فروری کو ریوینو، وقف اور پولیس عملے کے ہمراہ دورہ کرنے کا تیقن دیا ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ مسجد کے تحفظ کے لیے وقف بورڈ کیا اقدامات کرتا ہے۔