اہل تشیع کے مطابق امام زین العابدین کو کربلا کے واقعہ کے بعد قید کرلیا گیا اور قید کے دوران آپ کے گلے میں طوق ڈالا گیا تھا۔
پرانے شہر کے دارالشفا میں واقع عاشور خانہ سرطوق کا شمار ایک تاریخی عاشور خانہ کے طور پر ہوتا ہے۔
دکن کےپانچویں عبداللہ قطب شاہ کے دور میں یہ تعمیر کروایا گیا تھا۔
عبداللہ قطب شاہ کے دور کا تعمیر کردہ عاشور خانہ تاریخ کے مطابق اس عاشور خانے کے علم میں امام زین العابدین کے طوق کا وہ ٹکڑا موجود ہے جو آپ کو طویل قید کے دوران پہنایا گیا۔ اہل تشیع کے مطابق امام زین العابدین کو کربلا کے واقعہ کے بعد قید کرلیا گیا اور قید کے دوران آپ کے گلے میں طوق ڈالا گیا تھا۔
اسی طوق کا ایک ٹکڑا بطور تبرک حیدرآباد لایا گیا جہاں قطب شاہی حکمراں کے حکم سے علم میں ایستاد کیا گیا جو عوام کی زیارت کیلئے رکھا گیا ہے۔
یہ عاشور خانہ دواخانہ دارالشفاء کی عمارت میں تعمیر کیا گیا تھا جو اپنی تاریخی اہمیت کے باعث محکمہ آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل تھا۔
تاہم حکومت تلنگانہ کی جانب سے 2017 میں ترمیم کئے جانے کے بعد اسے فہرست سے خارج کردیا گیا جس سے شیعہ برادری میں غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔