اس موقع پر ایم آئی رہنما اکبرالدین اویسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت بھارت کے دستور پر حملہ تھا۔
انھوں نے کہا کہ مسجد دو دن تک شہید ہوتی رہی مگر حکومت تماشائی بن کر اسے دیکھ رہی تھی۔
'بابری مسجد کی شہادت دستور ہند پر حملہ تھا' انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کو مسلمان نہیں بھول سکیں گے اور ہماری نسل کو بابری مسجد کی شہادت یاد دلاتے رہیں گے-انھوں نے کہا کہ مسجد کی شہادت کے بعد وشو ہندو پریشد، آرایس ایس اور ان کی سیاسی جماعت بی جے پی مضبوط ہوتی گئی ۔مذکورہ تنظیموں کے رہنما ملک میں نفرت کے بیچ بوتے گئے اور ملک کو تقسیم کرتے گئے۔اس موقع پر انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی اراضی کو مندر بنانے کے لیے دینے کا فیصلہ کیا ہے،اس فیصلےکے باوجود انھیں عدالت پر بھروسہ ہے، کیونکہ اس سلسلے میں نظر ثانی کی عرضی عدالت میں دائر کی گئی ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ریویو پٹیشن ایک قانونی حق ہے۔ اویسی نے کہا کہ اس کا فیصلہ کیا ہوگا اس کے بارے میں وہ صرف یہی امید کرتے ہیں کہ عدالت نظرثانی کی عرضی پر غور کرے گی۔انھوں نے موجودہ وقت میں صبر اور حکمت کے ساتھ مسلمانوں کو آگے بڑھنے پر زور دیا۔