امجداللہ خان نے بتایا کہ جملہ گیارہ نوجوانوں کو پولیس نے ایک ہوم گارڈ، ایک کانسٹیبل کو فائرنگ میں ہلاک کرنے اور ایک می سیوا سینٹر کو لوٹنے کا الزام عائد کیا تھا لیکن تمام کو ان الزامات سے بھی با عزت بری کردیا گیا۔
آلیر انکاؤنٹر میں ملوث اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے
ترجمان مجلس بچاؤ تحریک امجد اللہ خان نے آلیر انکاؤنٹر میں قتل ہونے والے پانچ مسلم نوجوانوں کے اہل خانہ کو قومی حقوقی انسانی کمیشن کی جانب سے فی کس پانچ لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کیے جانے کی ستائش کرتے ہوئے بتایا کہ این ایچ آر سی کے اس فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ انکاؤنٹر میں مارے جانے والے نوجوان بے قصور تھے اور یہ ایک فرضی و منصوبہ بند انکاؤنٹر تھا۔
ترجمان مجلس بچاؤ تحریک نے ان مسلم نوجوانوں کے فرضی انکاؤنٹر میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف اقدام قتل کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے کاروائی کرنے کا ریاستی حکومت اور وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا_ انہوں نے قومی انسانی حقوقی کمیشن کے احکامات پر عمل نہ کرنے کا ریاستی حکومت پر الزام عائد کیا۔
اس معاملے میں مجلس اتحادالمسلمین اور ٹی آر ایس کی مسلم قیادت کی خاموشی کو امجد اللہ خان نے مفاد پرستی قرار دیا۔ واضح ہو کہ 2015 میں پانچ مسلم نوجوانوں کک ورنگل کے قریب آلیر نامی مقام پر پولیس پر حملے کے الزام میں انکاؤنٹر کیا گیا تھا۔