ریاست مغربی بنگال میں آج تیسرے مرحلے کے تحت تین اضلاع ہوڑہ، ہگلی اور جنوبی 24 پرگنہ کے 31 نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے، جن نشستوں پر آج ووٹ ڈالے گئے ہیں ان میں سے جنوبی بنگال کے وہ علاقے ہیں جہاں پر ترنمول کانگریس کا سب زیادہ اثر رسوخ رہا ہے۔
مغربی موگرا ہاٹ میں ترنمول کانگریس اور آئی ایس ایف میں سخت مقابلہ واضح رہے کہ جنوبی 24 پرگنہ کے 32 نشستوں میں سے ترنمول کانگریس کو 2016 میں 29 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی، جس کی وجہ سے جنوبی 24 پرگنہ اور شمالی 24 پرگنہ نے ترنمول کانگریس کی جیت میں اہم رول ادا کیا تھا۔
جنوبی 24 پرگنہ کے مغربی موگرا ہاٹ اسمبلی حلقہ میں ترنمول کانگریس کے غیاث الدین ملا 2011 سے جیت رہے ہیں اسی وجہ سے ترنمول کانگریس نے ان کو تیسری مرتبہ اس حلقے سے امیدوار نامزد کیا ہے۔
موگرا ہاٹ اسمبلی حلقہ میں مسلمانوں کی آبادی تقریبا 65 فیصد ہے، اس مرتبہ بھی ترنمول کانگریس کو یقین ہے کہ اس سیٹ سے ان کا ہی امیدوار کامیاب ہوگا، وہیں دوسری طرف پیر زادہ عباس صدیقی کی نئی سیاسی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ نے یہاں سے معید الاسلام کو بطور امیدوار نامزد کیا ہے۔
اس علاقے میں عباس صدیقی کی پیروکاروں کا بھی بڑا حلقہ موجود ہے، مسلمانوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے یہاں پر ترنمول کانگریس اور آئی ایس ایف میں راست مقابلہ ہے، دونوں جماعت کے حامیوں کا ماننا ہے کہ ان کا امیدوار ہی کامیاب ہوگا۔
مغربی موگرا ہاٹ کے اوستھی کے مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ممتا بنرجی کی حکومت نے کچھ بنیادی کام کیے ہیں جس کا ان کو فائدہ ضرور ملے گا، اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ ممتا بنرجی کی ہی حکومت بنے تاکہ یہ سارے فلاحی اسکیم جاری رہے ہیں۔
اس کے علاوہ کچھ ووٹرس کا کہنا تھا کہ ہم بنگال میں امن چاہتے ہیں بنگال کے لوگ فرقہ پرستی کو جگہ نہیں دینے والے ہیں وہیں دوسری جانب کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ترنمول کانگریس کے لوگوں نے بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں میں ملوث رہے ہیں، سرکار کی جانب سے ملنے والے سہولیات ترنمول کانگریس کے حامیوں تک ہی محدود رہ جاتے تھے، عام لوگوں تک نہیں پہنچتے تھے۔
آئی ایس ایف کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ترنمول کانگریس کے امیدوار نے کوئی کام نہیں کیا بدعنوانیوں میں ملوث رہے، حکومت کی طرف سے ملنے والے سہولیات کو اپنے قریبی لوگوں تک محدود رکھا، اس لیے اس مرتبہ مغربی موگرا ہاٹ کے ووٹرس کو آئی ایس ایف اور عباس صدیقی ہی پسند ہیں۔