اترا کھنڈ میں مبینہ لوجہاد کا معاملہ سرخیوں میں آنے کے بعد ریاست کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی کا کہنا ہے کہ ریاست میں تبدیلی مذہب اور لوجہاد کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر حکومت سخت قانون بنانے جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں جبری تبدیلی مذہب کے معاملوں میں اترا کھنڈ فریڈم مذہب ایکٹ 2018 (اتراکھنڈ فریڈم آف مذہب ایکٹ 2018) کا نفاذ ہوتا ہے جس کے تحت 5 سال کی سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔
حالانکہ ریاست میں مبینہ لو جہاد سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے لیکن کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد حکومت اسے سخت کرنے جا رہی ہے۔
سال 2018 میں اتراکھنڈ حکومت نے مذہب کی آزادی کا بل پاس کر کے اسے باضابطہ طورپر قانونی شکل دی تھی۔ اس قانون کے مطابق اگر زبردستی تبدیلی مذہب کا معاملہ سامنے آتا ہے توملزمین کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی۔
درج فہرست ذات یا درج فہرست قبائل کے معاملے میں کم از کم دو سال قید اور جرمانہ دونوں کی سزا ہے۔ اس میں ایک دفعہ یہ بھی ہے کہ دھوکہ دہی سے مذہب تبدیل کرنے کی صورت میں والدین بہن بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔