دارالحکومت دہلی سے متصل ہریانہ کے شہر گروگرام میں عوامی مقامات پر نماز جمعہ کے سلسلے میں جاری تنازع Gurugram Friday Prayer Row ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مسئلے پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آنے والے ہندو اور مسلم تنظیموں نے نماز کے لیے 18 مقامات پر اتفاق کیا ہے جن میں 12 مساجد اور 6 عوامی میدان شامل ہیں۔
وقف بورڈ کی اراضی موصول ہوتے ہی ان 6 عوامی مقامات پر بھی نماز ادا نہیں کی جائے گی بلکہ وقف جائیداد پر ادا کی جائے گی۔ ہندو سنگھرش سمیتی نے بھی کہا ہے کہ اس معاہدے کے ساتھ ہی تنازع ختم ہو گیا۔
گروگرام انتظامیہ کے ساتھ مشترکہ میٹنگ میں دونوں فرقہ کے نمائندوں نے نماز پڑھنے کے لیے نئی جگہوں پر اتفاق کیا جس میں 12 مساجد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 6 عوامی مقامات مختص کیے گئے ہیں جہاں کمیونٹی کی جانب سے حکام کو ان جگہوں کے استعمال کے لیے قانونی طور کرایہ ادا کرنے کے بعد نماز ادا کی جائے گی۔
گروگرام میں نماز جمعہ پر تنازع ختم ہونے کے آثار معاہدے کے بعد 20 عوامی مقامات پر نماز ادا نہیں کی جائے گی جہاں اکثر مظاہرے ہوتے تھے۔ خاص طور پر سیکٹر 37 کے مقام پر جہاں گزشتہ جمعہ کو صورتحال غیر مستحکم ہو گئی تھی۔
مساجد کے علاوہ میٹنگ میں منظور شدہ 6 جگہوں میں اٹلس چوک، ایچ ایس آئی آئی ڈی سی گراؤنڈ، پیپل چوک، ہڈا لینڈ، ادیوگ وہار فیز2، اسپائس جیٹ آفس، ہڈا لینڈ ادیوگ وہار کے بالمقابل لیز روے لی گراؤنڈ، ہڈا لینڈ گولف کورس روڈ سیکٹر 42 اور سیکٹر 69 ہڈا لینڈ شامل ہیں۔
ہندو سنگھرش سمیتی کے صدر مہاویر بھاردواج نے کہا کہ 12 مساجد کے علاوہ ہم نے 6 عوامی میدانوں پر اتفاق کیا ہے ہمارے مسلمان بھائی یا امام تنظیم ہر جمعہ کو کرایہ دینے پر راضی ہیں۔ وہ ان جگہوں کو اس وقت تک استعمال کریں گے جب تک کہ ان کی وقف بورڈ کی جائیدادیں خالی نہیں کردی جاتیں یا انہیں سونپی نہیں جاتی ہیں۔ ان 18 منظور شدہ جگہوں میں سے کسی پر کوئی اعتراض یا دخل اندازی یا احتجاج نہیں ہوگا۔ ہمارے لیے اس تصفیے سے مسئلہ ختم ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ نماز کو لے کر گزشتہ ایک ماہ سے تنازع چل رہا تھا، تاہم تصفیہ کے بعد اب امن کی امید کی جاسکتی ہے۔