بھوجپور تھانہ علاقے کے نہالی گاؤں میں رات دیر گئے ایک عمارت میں دھماکہ ہوا، جس کی وجہ سے پوری عمارت زمین بوس ہو گئی۔ لاکھوں روپے مالیت کی مل،چکی، کھل، چورا وغیرہ کا سامان ملبے تلے دب گیا۔ Explosion At Ghaziabad Mill
اس کے علاوہ آگ لگنے سے پورا سامان بھی جل کر راکھ ہو گیا۔وہیں آس پاس کی عمارتوں میں بھی دراڑ پڑ گئی۔ پولیس انتظامیہ مختلف زاویوں سے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
نہالی کے رہائشی شکیل گاؤں میں ایک ہی چھت کے نیچے، کھل چورا، ایک کیرانہ کی دکان، آٹے کی چکی چلاتے ہیں۔ رات دیر گئے وہ عمارت کا تالا بند کر کے اپنے گھر چلے گئے۔ تقریباً نصف رات کو عمارت کے اندر زور دار دھماکہ ہوا۔ آواز سن کر شکیل اور آس پاس کے لوگ موقع پر پہنچ گئے۔ تب تک پوری عمارت زمین بوس ہو چکی تھی۔ اندر سے آگ بھڑک اٹھی تھی۔
چاروں طرف دھواں ہی دھواں دکھائی دے رہا تھا۔ آواز اتنی تیز تھی کہ پڑوسی جاوید کے گھر کا ایک حصہ بھی نیچے گر گیا۔ اس کے تین جانور بھی اس میں دب گئے تھے۔
صورتحال ایسی تھی کہ آس پاس کے کئی دوسرے گھروں میں بھی دراڑیں پڑ گئیں۔اس کی اطلاع پولیس کو دی گئی پولیس نے موقع پر پہنچ کر فائر بریگیڈ کو اطلاع کی فائر بریگیڈ کی ٹیم نے تقریباً ایک گھنٹے کے بعد موقع پر پہنچ کر کافی کوشش کے بعد آگ پر قابو پالیا۔
پولیس نے دھماکہ خیز مواد رکھنے کی تردید کی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی ہے، یا تو اندر رکھی بیٹری یا پھر فریج کا کمپریسر اتنی زور سے پھٹ گیا۔ تاہم لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتنا زور دار دھماکہ کمپریسر یا بیٹری پھٹنے سے نہیں ہو سکتا۔
غازی آباد کی مل میں دھماکہ،لاکھوں روپئےمالیت کا نقصان خیال رہے کہ شکیل کا کاروبار چار خاندانوں کا پیٹ پالتا تھا۔ یہی اس کی آمدنی کا واحد ذریعہ تھا۔ نقصان کی وجہ سے ان کے خاندان کو فاقہ کشی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
شکیل نے بتایا کہ ماہ کی پہلی تاریخ سے پانچ، چھ تاریخ تک راشن نہ ملنے کی وجہ سے پیسنے کا کام کم ہوتا ہے۔ راشن ملنے کے بعد کام زیادہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ایک ہفتے تک مل (چکی) کو رات دن چلانا پڑتا ہے۔ اس دوران خاندان کے دو تین افراد ہر وقت کام میں لگے رہتے ہیں۔
کام کم ہونے کی وجہ سے وہ رات گیارہ بجے کے قریب شٹر بند کرکے گھر چلے گئے خوش قسمتی سے حادثے کے وقت خاندان کا کوئی فرد وہاں موجود نہیں تھا۔