لونی/ غازی آباد:اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات Uttar Pradesh Assembly Election کے دن قریب آ رہے ہیں جس کے باعث سیاسی پارٹیوں نے اپنے اپنے ہتھیار آزمانے شروع کر دیے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی کے لئے ہندو مسلم ایشو سب سے سود مند ثابت The BJP is promoting Hindu-Muslim conflict ہوتا رہا ہے۔ اسی تناظر میں ریاست کے پرسکون ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بی جے پی کی ذیلی تنظیمیوں کے عہدیداران اور کارکنان نے پرانے معاملوں کو طول دینے شروع کر دیے ہیں۔ غازی آباد کے لونی کے بی جے پی کے رکن اسمبلی نند کشور Controversial BJP MLA Nand Kishore کا بھی اہم رول ہے جن کی شخصیت ہمیشہ متنازعہ رہی ہے۔
بی جے پی و ہندو تنظیموں نے اتر پردیش کے دھولانہ کے رکن اسمبلی اسلم چودھری Dholana MLA Aslam Chudhry پر کارروائی اور مبینہ گئو اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے لونی تیراہا کے شیو مندر میں پنچایت کا انعقاد کیا۔ جس میں کہا گیا کہ اگر 22 دسمبر تک مطالبہ پورا نہ ہوا تو ایس ایس پی آفس میں مہا پنچایت ہو گی۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کے نام پانچ نکاتی میمورنڈم ایس ڈی ایم کو سونپا گیا۔ ایس ڈی ایم نے قانون کے تحت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ان لوگوں کا کہنا تھا کہ دھولانہ کے ایم ایل اے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد بھی پولیس انہیں گرفتار نہیں کر سکی۔ لوگوں نے وزیر اعلیٰ کو میمورنڈم سونپا اور ایم ایل اے، گودام آپریٹر اور ان کے بیٹے کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کرنے، بارڈر اسٹیشن انچارج کی معطلی منسوخ کرنے، سی پی آئی لیڈر کی گرفتاری اور لونی کے رکن اسمبلی نند کشور کی سیکورٹی بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران تین تھانوں کی پولیس اور پی ایس سی کو تعینات کیا گیا تھا۔ پنچایت میں تینوں تھانوں کے انچارج، انٹیلی جنس محکمہ کے اہلکار، پی اے سی اور فائر بریگیڈ کے اہلکار موجود تھے۔
ونود گوئل نے پنچایت کی صدارت کی۔ پنچایت میں بی جے پی کے عہدیداروں، عوامی نمائندوں، لونی بیاپار بورڈ کے صدر رتن سنگھ بھاٹی، بچو پردھان، لونی بلاک کے سربراہ کے شوہر کومل گرجر، للت شرما، اشوک تیاگی، اروند گوئل، سشیل نے شرکت کی۔
معاملہ کیا ہے:
واضح رہے کہ چھٹھ کے دن یعنی 11 نومبر کو غازی آباد کے لونی بارڈر پولیس اسٹیشن Loni Border Police Station نے آکاش نگر میں مبینہ گئو اسمگلروں کے ساتھ تصادم کے بعد گولی مار کر سات ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کی جانب سے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی گئی اور اپنا دفاع کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے بھی فائرنگ کی گئی جس میں ساتوں ملزمان کو گولیاں لگیں۔
لیکن بڑی بات یہ ہے کہ ساتوں ملزمان کو ایک ہی جگہ پر ٹانگ میں گولی لگی تھی اور ان ملزمان میں ایک نابالغ بھی شامل تھا۔ اس انکاؤنٹر پر ہر طرح کے سوالات اٹھنے لگے۔ لیکن ساتوں مسلم لڑکوں کو گولی مارنے والے اس وقت کے ایس ایچ او راجندر تیاگی کا اچانک تبادلہ دوسری جگہ کر دیا گیا، لیکن وہ اپنی ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ یہی نہیں اس نے تھانے کے دستاویز میں لکھا کہ اسے نوکری کی ضرورت نہیں کیونکہ اتنا بڑا نیک کام کرنے کے بعد بھی اسے سزا کے طور پر دوسری جگہ بھیجا جا رہا ہے۔