دارالحکومت دہلی سے متصل ضلع غازی آباد کے صاحبہ آباد صنعتی علاقے میں مشہور اٹلس سائیکل فیکٹری کو اچانک بند کرنے کا حکم تین دن قبل دیا گیا تھا۔
اٹلس سائیکل فیکٹری کو بند کرنے سے مزدور پریشان یوم سائیکل پر مزدوروں کو معلوم ہوا کہ وہ بے روزگاری کے دہانے پر آگئے ہیں کیونکہ انہیں ’لے آف‘کی فہرست میں رکھ دیا گیا ہے اور فیکٹری غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کردی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ آپ کو روزانہ کی حاضری کرنی ہوگی پھر بھی نصف تنخواہ ادا کی جائے گی۔
ایک مزدور نے بتایا کہ اس کے تین بچے ہیں جبکہ تنخواہ 12 ہزار روپے ہے۔ آدھی تنخواہ کے طور پر آپ کو 6 ہزار روپے ملیں گے، جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم اور خوراک کا بحران پیدا ہوجائے گا۔
دوسرے مزدور نے بتایا ہے کہ اب صرف 4400 روپے نصف تنخواہ کے طور پر وصول کیے جائیں گے۔ جس میں سے مکان کا کرایہ 2500 روپے ہوگا۔
مزدوروں نے الزام لگایا کہ فیکٹری اچانک بند کردی گئی ہے جس کے بعد مایاوتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں مداخلت کرکے کچھ کیا جائے تاکہ مزدور اناج کے محتاج نہ ہوں۔
فیکٹری کے باہر مزدور اس امید پر کھڑے ہیں کہ انہیں انصاف ملے گا لیکن جب ہمارے نمائندے نے ان سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آدھی تنخواہ سے زندگی کا گزارا نہیں ہا پائے گا۔
10 یا 12 ہزار کی تنخواہ پر ملازمت کرنے والے ملازمین کے سامنے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ان مزدوروں میں سے کچھ ایسے ہیں جن کے گھر میں 5 سے زیادہ ممبر ہیں اور ان کی پوری زندگی اسی تنخواہ کے ساتھ چلتی ہے۔
ان مزدوروں کے سامنے معاشی بحران پیدا ہو جائے گا، ایک مزدور نے بتایا کہ مئی کی تنخواہ کے حوالے سے مسئلہ پہلے ہی پیدا ہوچکا ہے۔
لیبر کمشنر نے معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے انتظامیہ اور مزدوروں سے گفتگو کے لیے مدعو کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مزدوروں کے مفاد میں فیصلہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔