یوپی اے ٹی ایس نے عمر گوتم اور مفتی جہانگیر پر الزام لگایا ہے کہ مذہب تبدیل کرنے کا یہ کام جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس کے دفتر آئی ڈی سی (اسلامی دعوت سینٹر) سے چلایا جارہا تھا جس کے چیئرمین عمر گوتم ہیں۔ وہ بٹلہ ہاؤس کے علاقے میں K-47 عمارت کی چوتھی منزل پر رہائش پذیر تھے۔
اس معاملے میں ایک مقامی شخص نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ سب سیاست کی وجہ سے کیا جا رہا ہے۔ اگر یوپی کے لوگوں کو کوئی پریشانی ہوتی تو وہ پولیس کو اس سے آگاہ کرتے اور انہیں جامعہ کے پولیس اسٹیشن میں پیش کیا جاتا، انہیں ڈاسنہ میں کیوں بلایا جاتا تھا؟
مقامی شخص نے کہا کہ انہیں ڈاسنہ میں اپنے تمام دستاویزات کے ساتھ بلایا گیا تھا اور جب وہ دستاویزات لے کر پہنچے تو انہیں وہیں پر ہی گرفتار کرلیا گیا تھا، تین دن بعد معلوم ہوا کہ ان پر مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں کیس داخل کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
مقامی شخص نے عمر گوتم پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا کام پریشان حال لوگوں کی مدد کرنا تھا۔ غیر شادی شدہ لوگوں کو مالی معاونت کرکے ان کی شادی کرانا تھا لیکن ان پر جو الزامات لگائے جارہے ہیں وہ سیاست پر مبنی ہیں۔
واضح رہے کہ عمر گوتم پہلے شیام پرساد گوتم تھے، اسلام قبول کرنے کے بعد وہ دعوت کے کام سے منسلک ہوگئے اور بھارتی آئین کے مطابق وہ اپنی سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔