اردو

urdu

ETV Bharat / city

وزیرگنج اسمبلی کے مسلم علاقوں میں بنیادی سہولیات کافقدان؟ - بھریتی محلہ وزیرگنج بازار سے متصل

ضلع گیا کا وزیرگنج اسمبلی حلقہ آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے خاص طور سے مسلم اکثریتی والے محلوں کی حالت انتہائی خراب ہے، پانی سڑک نلی و گلی کے ساتھ روزگار یہاں بڑا مسئلہ ہے۔

wazirganj assembly constituency: no basic facilities in muslim area
wazirganj assembly constituency: no basic facilities in muslim area

By

Published : Oct 20, 2020, 7:49 PM IST

وزیرگنج بازار سے متصل بھریتی محلے کا ای ٹی وی بھارت اردو نے جائزہ لیا تو یہاں کے لوگوں نے حکومت کے (ساتھ عہدی منصوبہ) پر سخت تبصرے کیے۔ کہا یہاں پانی کی شدید قلت ہے باوجود کے مقامی رکن اسمبلی اور انتظامیہ کا ادھر دھیان نہیں ہے۔

ویڈیو

ضلع گیا کے وزیرگنج اسمبلی حلقہ میں برسوں سے ترقیاتی کام نہیں ہونے کادعوی یہاں کے باشندے کرتے ہیں۔ کئی گاؤں اور محلے ایسے ہیں جو آج بھی پسماندہ ہیں۔

وزیرگنج میں پرائمری ہیلتھ سینٹر کے ساتھ بلاک، تھانہ اور اسکول و کالجز ہیں لیکن سڑکوں کی حالت خراب ہے۔ ای ٹی وی بھارت اردو سے بھریتی محلے کے باشندوں نے کہا کہ انتخابات کے وقت رہنماء نظر آتے ہیں۔ پانچ برسوں تک کوئی یہاں کی خیریت دریافت بھی نہیں کرتا ہے۔

بھریتی محلہ وزیرگنج بازار سے متصل ہے۔ یہاں دونوں طبقے کی آبادی ہے لیکن مسائل سبھی کے ایک ہیں، نلی کاپانی سڑک پربہتاہے اور سڑک ٹوٹی ہوئی ہے۔ محلے کے پینسٹھ برس کے بزرگ محمد عظیم الدین کہتے ہیں غربت اور بے روزگاری یہاں بڑا سنگین مسئلہ ہے۔ پانی کی قلت کا سمئلہ ہے۔ نل جل اسکیم کے تحت پانی کے لیے نل لگائے گئے ہیں تاہم پانی کی فراہمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے ووٹ کرتے آ رہے ہیں اس مرتبہ بھی کریں گے لیکن کوئی خاص وجہ نہیں ہے جسکی وجہ سے ووٹ کرنے کی دلچسپی ہو کیونکہ مسائل آج تک وہی ہیں۔

گاؤں کے ہی ایک اور شخص نے پانی کے مسئلے پر بولتے ہوئے کہا کہ موجودہ رکن اسمبلی نے وزیرگنج کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔ ایک نوجوان پبلوعالم نے کہا کہ محلے میں دونوں طبقے کی آبادی ہے۔ بجلی ہے لیکن بجلی کے کھمبے نہیں ہیں۔ گھروں تک بجلی کاتار پہنچانے کے لیے درخت کاسہارا لیا گیا ہے۔ نلی گلی وسڑک تو مسائل میں ہیں لیکن پانی کا بحران سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ گرمی میں کافی دور سے پانی لایاجاتاہے۔

مزید پڑھیں:بہار اسمبلی انتخابات 2020 اور مسلمان

خود کفیل بہار یا دس لاکھ روزگار، نوجواں کا اعتماد کس پر؟

سنیل کمار کہتے ہیں کہ انتخابی مہم کے سلسلے میں رہنماؤں کی آمد ہوئی ہے۔ آنے والوں میں کانگریس اور بی جے پی دونوں کے امیدوار ہیں لیکن یہاں کے مسائل کو حل کرنے پر وہ کھل کریقین دہانی نہیں کر رہے ہیں۔ جبکہ محمد مشہود کا کہنا ہے کہ کچھ کام ہوئے ہیں۔ یہاں عظیم اتحاد بنام این ڈی اے مقابلہ ہوسکتا ہے۔

یہاں گزشتہ پانچ برسوں سے کانگریس کے اودھیش سنگھ رکن اسمبلی ہیں۔ 2010 میں یہاں سے بی جے پی کی ٹکٹ پر وریندر سنگھ کی جیت ہوئی تھی۔ اس مرتبہ بھی بی جے پی کے امیدوار وریندر سنگھ ہیں جبکہ کانگریس کی ٹکٹ پر موجودہ رکن اسمبلی اودھیش سنگھ کے بیٹاڈاکٹر ششی شیکھر سنگھ امیدوار ہیں۔

یہاں کل ووٹرس کی تعداد دولاکھ ساٹھ ہزار ہے۔ جس میں برادری کے اعتبار سے راجپوت برادری کی تعداد قریب ساٹھ ہزار ہے۔ پچپن ہزار کے قریب یادو برادری کے ووٹرس ہیں جبکہ مسلمانوں کی تعداد یہاں قریب تیس ہزار ہے۔ وزیرگنج اسمبلی حلقہ میں اس مرتبہ کل بائیس امیدوار انتخابی میدان میں اترے ہیں لیکن اس میں ایک بھی مسلم امیدوار نہیں ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details