بہار کے ضلع جہان آباد کی تاریخی لودھی مسجد کی خستہ حالی پر ای ٹی وی بھارت اردو کی خبر نے ایک بار پھر اثر دکھایا ہے- ای ٹی وی بھارت اردو کی خبر کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بہار اسٹیٹ سنی وقف بورڈ کے چیئرمین الحاج ارشاداللہ نے ضلع گیا اور ضلع جہان آباد کے سیاسی و سماجی اراکین و معززین شہر سمیت وقف کمیٹیوں کے عہد یداران کے ساتھ تاریخی لودھی مسجد کا جائزہ لیتے ہوئے اس کو سنوارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت اردو نے یکم جولائی کو " ابراہیم لودھی کی تعمیر کردہ مسجد خستہ حالی کا شکار" کے عنوان سے ایک خبر شائع کی تھی. تاریخی مسجد کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت اردو کی خبر شائع ہونے کے بعد سے اس مسجد کی تزئین کاری اور آباد کرنے کے تعلق سے مہم شروع ہوگئی تھی گویا کہ ای ٹی وی بھارت کی خبر نے ہی مہم کا آغاز کر دیا.
اس مسجد کے تعلق سے وقف بورڈ سے لے کر ضلع اور اطراف کے سیاسی و سماجی کارکن اور مسلم ادارے واقف نہیں تھے۔ تاہم ای ٹی وی بھارت اردو نے لوگوں تک لودھی مسجد کی مکمل تفصیل پہنچائی جسکا اثر یہ ہوا کہ ضلع گیا اور جہان آباد ضلع سینکڑوں افراد تاریخی مسجد کو پھر سے آباد کرنے کی مہم میں شامل ہوئے
ای ٹی وی بھارت کی خبر کے بعد آج سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ارشاد اللہ نے تاریخی مسجد کی خستہ حالی کا جائزہ لیا اور ایک پروجیکٹ بنا کر تاریخی مسجد کو سنوارنے اور آباد کرنے کا فیصلہ کیا ہے
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے چیئرمین ارشاداللہ لودھی مسجد کی حالت دیکھ کر غمگین بھی ہو ئے۔
انہوں نے کہا کہ لودھی مسجد کی خوبصورتی اس کی دیوار کی نقاشی، یہاں کے دلکش مناظر اور تاریخی مسجد کو دیکھ کر دلی تکلیف کا احساس ہوا کہ آج ہمارا بیش قیمتی اثاثہ خستہ حالی کا شکار ہے. مسلمانوں نے دین کی سر بلندی اور پرچم اسلام کو بلند کرنے کے لیے نہ جانے کہاں کہاں علاقہ آباد کیا. تاہم آج ہمارے اثاثے محفوظ رکھنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑرہی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ہم مسلمان بیدار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ اسی انداز میں اس کی تزئین کاری کی جائے جیسے یہ بادشاہ ابراہیم لودھی عہد میں اس کو تعمیر کیا گیا تھا. یہاں مسلم آبادی نہیں ہے اس لیے اس جگہ پر ایک عظیم ادارے کی بنیاد ڈالی جائے اور اس تعلق سے ریاست کے دانشوروں سمیت علماء اور اقلیتی اداروں کے ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ کرکے ایک پروجیکٹ تیار کریں گے جو یہاں کی ترقی اور مسجد کو آباد کرنے میں معاون ثابت ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس جگہ کو گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال کے طور پر ڈولپ کیا جائے گا کیونکہ چھ سو برس سے علاقے کے سبھی لوگوں نے مسجد کو قائم رکھا، مسجد پر اپنی عقیدت بنائے رکھی. یہ ایک بہترین مثالی جگہ ثابت ہوگی۔