گیا: بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے سے ہفتہ مہینہ پہلے اسکولی نصاب سے مبینہ طور پر اردو کو ختم کرنے کے سرکاری کوشش پر اردو داں طبقے میں شدید بے چینی دیکھی گئی۔ تاہم انتخابات کا اعلان ہوتے ہی سب خاموش ہوگئے جبکہ عام طور پر اپنے حقوق کی بازیابی کے لیے ایسے ہی مواقع کو سب سے بہتر مانا جاتا ہے۔ بڑے پیمانے پر ہونے والی انتخابی گہما گہمی میں اردو کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آ رہا ہے۔
عظیم اتحاد کی طرف سے اب تک انتخابی تشہیر کے لیے جو پوسٹر بینر لگائے گئے ہیں ان میں سے کوئی اردو میں نہیں ہے۔ یہی حال حکمران جماعتوں کا بھی ہے۔ اس کے متعلق اردو مواد سے پوسٹر بینر خالی ہیں۔ یہاں تک کہ آرجے ڈی کے جلسوں میں بھی استقبالیہ پوسٹر بینروں سے اردو غائب ہے۔ عظیم اتحاد میں شامل کانگریس کے پوسٹر بینر اور دیگر تشہیری مواد میں اردو دیکھنے کے لیے ترس جائیں گے۔
مزیدپڑھیں:بہار اسمبلی انتخابات 2020 اور مسلمان
بہار کے لیے مفت ویکسن، بی جے پی کے خلاف الیکشن کمیشن میں شکایت
بہار اسمبلی انتخابات: بی جے پی اور کانگریس کے انتخابی منشور میں کیا ہے خاص؟
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت اردو نے گیا کانگریس دفتر کا معائنہ کیا تو وہاں صدر دفتر پر لگے بینر پوسٹر میں اردو غائب نظر آئی۔ پوچھے جانے پر کانگریس کے ضلع صدر چندریکا پرساد نے آنا فاناً اردو کے پمفلیٹز کی تلاش شروع کردی کافی دیر بعد کہا کہ یہ رہا اردو کا پمفلیٹ جبکہ اسکا سائز کافی چھوٹا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دفتر میں لگے پوسٹر وبینر میں اردو کے ہونے کی بات ہے تو اردو میں لکھے پوسٹر ہیں مگر لگے ہوئے نہیں ہیں۔