ریاست بہار کے ضلع گیا کے عام مسلمانوں کو اس کا علم نہیں ہے کہ اردو ادب کی معروف شخصیت "شمس العلماء سید امداد امام اثر" کہاں سپرد خاک ہیں؟ ان کی قبر کہاں اور کس حال میں ہے؟ کچھ لوگوں کو صرف اتنی جانکاری ہے کہ امداد امام اثر کی قبر گیا کے مانپور میں واقع ہے۔ Revealed Regarding the Tomb of Nawab Sir Syed Imdad Imam Asar۔ ای ٹی وی بھارت اردو کی ٹیم نے امداد امام اثر کی قبر کے حوالے سے جانکاری حاصل کرنے کے لیے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ امداد امام اثر اور ان کے رشتے داروں کی قبریں کانگریس کے رہنما وسابق ریاستی وزیر اودھیش سنگھ کے مکان کے احاطے کے پچھلے حصے میں واقع ہے اور وہ قبریں آج تک صحیح سلامت ہیں، یہاں تک کہ امداد امام اثر کی قبر پر لگا کتبہ آج بھی صحیح سلامت ہے۔ برسوں سے امداد امام اثر اور ان کے رشتے داروں کی قبر کی دیکھ بھال اودھیش سنگھ اور ان کے کنبہ کے افراد کرتے ہیں۔
اودھیش سنگھ اور ان کے گھر کے لوگوں نے گنگا جمنی تہذیب اور ہندو مسلم اتحاد کو مضبوط کرنے کی بہترین مثال پیش کی ہے. اودھیش سنگھ کانگریس کے سینئر رہنما ہیں اور پانچ مرتبہ وہ رکن اسمبلی رہے ہیں، وہ آرجے ڈی اور مہاگٹھ بندھن کی سرکار میں مختلف وزارتوں کی ذمہ داری ادا کرچکے ہیں۔ دراصل جس جگہ پر امداد اثر کی قبر ہے اس کے اگلے حصے میں ایک بڑی حویلی ہے، جس میں اودھیش سنگھ رہتے ہیں یہ حویلی طول و عرض میں پھیلی ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ حویلی امداد اثر کی تھی آزادی کے کافی برسوں بعد اس کو امداد امام اثر کے خاندان کے لوگوں نے فروخت کردیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے پہنچ کر جائزہ لیا تو پایا کہ قریب ایک کٹھے میں قبرستان کی جگہ ہے جس کے چاروں طرف سے دس فٹ سے زیادہ اونچی دیوار ہے. احاطے میں پانچ پختہ قبریں موجود ہیں۔ اس سلسلے میں اودھیش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے سنہ 1960 کے قریب یہ حویلی خریدی تھی، ان کے والد نے انہیں وصیت کی تھی کہ نواب صاحب اور ان کے گھر کے لوگوں کی قبروں کو اپنے آباء و اجداد" پروج" کی وراثت سمجھ کر سنبھالنا جو وہ آج تک کرتے آرہے ہیں۔